روزہ، سائنس کی نظر میں۔۔۔۔۔

ویسے تو روزے کے بارے میں قرآن مجید اور احادیث میں کئی جگہ ذکر آیا ہے اور اسکی روحانی و جسمانی افادیت کو بیان کیا گیا ہے۔آج ہم روزے کی سائنس کی نظر میں افادیت کو واضح کرنے کی کوشش کرینگے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں بار بار مسلمانوں کو اس بات کی تلقین کرتا ہے کہ کائنات میں جو کچھ بھی ہے ان پر غور و فکر اور تحقیق کیا کرو تاکہ تمہیں حقیقت کا پتہ چل سکے اور تحقیق سائنس کی لیبارٹریوں میں ہی ممکن ہے۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ دنیا میں کسی بھی مسلمان ملک نے سائنس میں وہ ترقی نہیں کی جو غیر مسلم ممالک نے کی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم اسلام کے بتائے ہوئے احکامات کو عملی طور پر جسکی بنیاد سائنس سے ثابت ہو، دنیا کو قائل نہیں کر سکتے۔ اسی لئے تمام اسلامی ممالک غیر مسلموں کے محتاج ہیں۔ دوسرے غیر مسلم ممالک کی طرح جاپان نے بھی سائنسی علوم میں کافی ترقی کی ہے اور اب بھی کر رہا ہے۔سائنسی علوم حاصل نہ کرنے کیوجہ سے ہم کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ کے مطابق ساو¿تھ ایشیا کے ممالک جن میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل ہیں، کی ستر(70) فیصد مسلمان آبادی کی روزانہ آمدنی دو ڈالر سے بھی کم ہے۔ یہ سوچنے کی بات ہے کہ ایک پڑھائی چھوڑ دینے سے ہماری کیا حالت ہو گئی ہے۔
2016ءمیں جو نوبل انعام برائے میڈیسن دیا گیا وہ ایک جاپانی بائیولاجسٹ تھا جسکا نام یوہو شورا اوشیمی تھا۔ انعامی تقریب کے بعد صحافیوں نے یوہو شورا اوشیمی سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کام کیا ہے کہ آپکو دنیا کا سب سے بڑا انعام دیا گیا ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ میں نے کینسر کا ممکنہ علاج معلوم کیا ہے۔ تو صحافیوں نے پوچھا کہ کیا آپ نے کینسر کی دواءایجاد کی ہے۔ تو انہوں نے کہا کہ نہیں، میں نے ابھی تک کینسر کی دواءایجاد نہیں کی ہے بلکہ کینسر کو روکنے کے ممکنہ طریقے کو معلوم کیا ہے۔ تو اس سے پوچھا گیا کہ وہ طریقہ کیا ہے جس سے کینسر کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ جب ہم بھوکا رہتے ہیں اور ہمارے جسم میں غذا کی کمی واقع ہوتی ہے تو جسم کے گلے سڑے حصے کو جسم کھانے لگتاہے۔ اس عمل کو "آنٹوفیگی" کہتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپکے جسم کے گلے سڑے حصے کو آپکا جسم کھا لے تو آپکو بھوکا رہنا ہو گا۔ جب جسم ایسے حصوں کو کھانے لگے تو کینسر کا تناسب کم ہو جاتا ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ ایک انسان کو سال میں کتنے دن بھوکا رہنا چاہئے کہ اسے کینسر نہ ہونے پائے۔ تو انہوں نے کہا کہ 20 سے 25 دنوں تک اور روزانہ تقریباً 12 گھنٹے بھوکا رہا جائے تو اسکا جسم اندر کے گلے سڑے حصوں کو کھا جائیگا اور اسطرح وہ کینسر سے بچ جائے گا۔
 آج جاپانی سائنسدان نے بتا دیا کہ مسلمانوں پر روزے کیوں فرض کئے گئے۔ ہم تو روزے اسلئے رکھتے ہیں کہ اللہ اور اسکے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے۔ آج یہ بات سمجھ میں آئی کہ روزے میں کونسی رحمت چھپی ہوئی ہے۔ "آنٹوفیگی" پر ریسرچ کے عوض انہیں دنیا کا سب سے بڑا انعام دیا گیا۔ آج سے 1443 برس پہلے یہ فلسفہ انسان کودیا گیا مگر ایک جاپانی سائنسدان اٹھا اور ا±س نے اِس پر تحقیق کی اور اسے دنیاوی پڑھائی سے ملاکر دیکھا۔ آج دنیا نے اسے دنیا کے سب سے بڑے انعام سے نوازا۔
ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اس پہلو پر سوچتے ہونگے؟
سر راجر بیکن جس کو یورپ میں "فادر آف سائنس" کہا جاتا ہے۔ وہ بارھویں صدی عیسوی کے سب سے بڑے سائنسدان تھے۔ انہوں نے یورپ میں سائنسی انقلاب برپا کیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ بیشک سائنس اور فلسفے کا تھورا علم ہمیں اللہ سے دور لے جاتا مگر بہت سارا سائنس اور فلسفے کا پورا علم ہمیں اللہ کے قریب لاتا ہے ۔مسلمانوں کی سب سے بڑی بدقسمتی انکی سائنسی علوم سے دوری بھی ہے۔ اگرچہ اس میں غیر مسلموں کا بھی ہاتھ ہے مگر ہم نے خود بھی اس میدان میں زحمت اٹھانے سے گریز کیا ہے۔ جب سے مسلمان سائنسی علوم سے بے بہرہ ہو چکے ہیں تب سے وہ مصائب کا شکار ہیں ۔ساتویں جماعت کی سائنس میں ہمیں پڑھایا جاتا تھا کہ آکسیجن جلنے میں مدد دیتی ہے۔ ناسا سے جب پوچھا گیا کہ ایسی کونسی چیز استعمال کرتے ہو کہ راکٹ آسمان پر چلا جاتا ہے۔ تو جواب ملا کہ ہائیڈروجن۔ ہائیڈروجن بم دنیا کے طاقتور بموں میں سے ایک ہے۔ آکسیجن جلاو¿ اور ہائیڈروجن بھڑکاو¿ کا کام کرتی ہے۔ مگر جب اللہ تعالیٰ نے دو حصے ہائیڈروجن اور ایک حصہ آکسیجن کو آپس میں ملنے کا حکم دیا تو پانی بن گیا۔ مگر اس پر ہم نے کبھی بھی غور نہیں کیا۔ روزے کے علاوہ نماز، زکوٰةاور حج کے فلسفے پر بھی تحقیق کی گئی ہے جن کاذکر اگلے کالموں میں کیا جائیگا۔