چین اور امریکہ کی ٹیکنالوجی وار

چین اور امریکہ اس وقت کئی طرح کی جنگو ں میں مصروف ہیں جن میں دنیا کے ممالک پر اثررسوخ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی جنگ، معاشی طور پر غلبہ پانے کی جنگ اور اسی مقصد کیلئے ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی طاقت ثابت کرنے کی جنگ۔ اس وقت امریکہ کی کوشش ہے کہ وہ چین کے ان شعبوں کو نشانہ بنائے جہاں اس کا انحصار دوسرے ممالک پر ہے اور جن میں بہت سے ممالک امریکہ کے زیر اثر ہیں۔ان میں ایک شعبہ سیمی کنڈکٹر کی پروڈکشن ہے جو جدید ٹیکنالوجی کی بنیادہے۔امریکی صدر بائیڈن نے  گزشتہ روز وائٹ ہاس میں نیدرلینڈز کے وزیر اعظم مارک روٹا کی میزبانی کی اور زور دے کر کہا کہ نیدرلینڈز چپ سازی کی ٹیکنالوجی کی برآمد سے متعلق چین پر نئی امریکی پابندیوں کی حمایت کرے۔ یہ بیجنگ کے خلاف واشنگٹن کی مسابقت کی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ ہے۔اپنی ملاقات سے قبل نامہ نگاروں سے ایک مختصر گفتگو میں بائیڈن نے کہا کہ وہ اور روٹا چین کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک آزاد اور کھلے انڈو پیسفک خطے کو برقرار رکھنے کے طریقوں پر کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کمپنیوں، ہمارے ملکوں کے درمیان اب تک
 صرف مستقبل کی اپنی سرمایہ کاریوں پر معمول کی گفتگو ہوتی رہی ہے۔ آج میں اس بارے میں گفتگو کا منتظر ہوں کہ ہم اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کیسے کر سکتے ہیں اور اپنی ٹرانس اٹلانٹک پارٹنرشپ کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی سپلائی چینز کو کس طرح محفوظ بنا سکتے ہیں۔دنیا کا جدید ترین سیمی کنڈکٹر لتھو فرامی سسٹم بنانے والی کمپنی اے ایس ایم ایل ہولڈنگ این وی، کا ہیڈکوارٹرز ویلڈہوون میں ہے۔ اسی لیے واشنگٹن کے لئے بیجنگ سے چپ سازی میں مسابقت کے حوالے سے نیدرلینڈز ایک انتہائی اہم ملک بن گیا ہے۔روٹا کے دورے سے قبل ہالینڈ کی وزیر تجارت لیاجی شرائینا مکر نے کہا کہ نیدر لینڈز یورپی اور ایشیائی اتحادیو ں سے مشاورت کررہا ہے اور وہ امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے اکتوبر میں شروع کی گئی نئی پابندیوں کو از خود قبول نہیں 
 کرے گا۔روٹا نے بائیڈن سے اپنی ملاقات سے قبل سیمی کنڈکٹر کے مسئلے کا ذکر نہیں کیا تھا اور اس کی بجائے وہ یوکرین پر روسی حملے پر مرکوز رہے جہاں نیٹو اتحادی کیف کی مدد کے لیے مل کرکام کرتے رہے ہیں۔روٹا نے کہا کہ آئیے ہم اس سال قریبی رابطے میں رہیں اور امید ہے کہ حالات اس سمت میں بڑھیں گے جو یوکرین کیلئے قابل قبول ہوں گے۔چین ایس ایم ایل کی مصنوعات کا ایک بڑا گاہک ہے۔ کمپنی کے سی ای او پیٹر ویننگ نے اکتوبر میں برآمدی کنٹرو ل کے امریکی ضابطوں کے اثر کی اہمیت کو گھٹا کر بیان کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ابتدائی اندازے کے مطابق ان نئی پابندیوں سے اے ایس ایم ایل کی جانب سے لیتھو گرافی کے آلات کو نیدر لینڈز سے باہر بھیجنے کے ضابطوں پر کوئی فر ق نہیں پڑے گا اور ہمیں توقع ہے کہ اے ایس ایم ایل کے 2023 کے ترسیل کے مجموعی منصوبے پر براہ راست کچھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔بائیڈن نیدر لینڈز، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کررہے ہیں جہاں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی سپلائی
 چین میں اہم کردار کرنے والی معروف کمپنیاں واقع ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے  امریکی صدرنے جاپانی وزیر اعظم فیومو کیشیدا سے ملاقات کی جنہوں نے کہا کہ وہ بائیڈن کی کوشش کی تائید کرتے ہیں لیکن وہ چین کی سیمی کنڈکٹر اور سپر کمپیوٹر انڈسٹریز کو مکمل طورپر ختم کرنے پر متفق نہیں ہوئے تھے۔امریکی عہدے داروں نے کہا ہے کہ چپس کی برآمد پر پابندیاں ضروری ہیں کیوں کہ چین سیمی کنڈکٹرز کو اپنے فوجی نظاموں کو جدید بنانے کے لئے استعمال کر سکتا ہے جس میں وسیع تباہی کے ہتھیار شامل ہیں۔اکتوبر میں عائد کی گئی پابندیاں امریکی کانگریس کی جانب سے جولائی میں چیپس ایکٹ 2022کی منظوری کے بعد سامنے آئیں جس کا مقصد ملک کی سیمی کنڈکٹر کی مصنوعات سازی، ڈیزائن اور ریسرچ کو مستحکم کرنا اور امریکہ کی چپ سپلائی چینز کو تقویت دینا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو امریکہ اور چین دونوں ٹیکنالوجی وار میں مصروف ہے جس کے اثرات دنیاکی دیگر ممالک پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں پاکستان اس حوالے سے مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ چین پر سیمی کنڈیکٹر کی پابندی لگنے سے پاکستان متاثر نہ ہو۔