چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ عدلیہ مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟
سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججزکی اتنی فراخدلی کہ غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے، پاکستان میں یہی ہورہا ہے، ایک کے بعد دوسرا مارشل لاء آجاتا ہے، غیرآئینی اقدام کی توثیق کا اختیار ججز کے پاس کہاں سے آجاتا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا عدالتی فیصلے کا حوالہ وہاں آئے جہاں آئین وقانون کا ابہام ہو، عدالتی فیصلہ آئین وقانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے وقت آگیا ہے ججز کی کلاسز کرائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا جج بننے کے بعد آئین وقانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟ کہا گیا نظرثانی درخواست جلدی لگادی، ڈھائی سال پرانی نظرثانی کیوں لگائی؟
چیف جسٹس نے کہا وکلا کوآئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے، اب آئین کی کتاب اپنے ساتھ عدالت نہیں لاتے۔