15سال سے پرانی گاڑیوں پر پابندی کی منصوبہ بندی

وزارت موسمیاتی تبدیلی نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب میں 15 سال سے زیادہ پرانی گاڑیوں کو سڑکوں سے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، کیونکہ ان گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں 80 فیصد موسمیاتی مسائل کا سبب بنتا ہے۔

یہ بات وزارت خارجہ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی اسمبلی کے اجلاس میں سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے چیئرپرسن حنا ربانی کھر کے زیرِ صدارت کی۔ یہ اجلاس عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امور پر بات چیت کا اہم فورم ہے۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ پنجاب میں 15 سال سے پرانی گاڑیوں کو سڑکوں سے نکالنے کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، خاص طور پر گاڑیوں سے پیدا ہونے والے آلودگی کے حوالے سے۔

چیئرپرسن حنا ربانی کھر نے اجلاس میں فارن آفس کو مشورہ دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان کی حکمت عملی کو بہتر بنانے کے لیے اسے اسلام آباد کی مختلف یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بھی نجی یونیورسٹیوں کے ساتھ تحقیق کے لیے معاہدے کیے ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ فارن آفس کو یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی پر مزید تحقیق کرنا چاہیے۔ نبیل منیر نے اجلاس میں بتایا کہ "کوب 29" میں ترقی پذیر ممالک کے لیے 3 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا گیا تھا، مگر جنگ کی وجہ سے روس اس میں شامل نہیں ہو سکا۔ اس کے علاوہ، پاکستان اور کوریا کے درمیان موسمیاتی تبدیلی پر معاہدوں پر بھی بات چیت جاری ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ دنیا اس وقت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی موسمیاتی سفارت کاری میں تقسیم ہو چکی ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال میں ایک پل کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ دونوں نوعیت کے ممالک کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے پر تعاون کیا جا سکے۔