وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کی منظوری 

اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے ملک بھر میں مزید30 احتساب عدالتوں کے قیام،ٹیکس قوانین (ترمیم)آرڈیننس 2021،مسرور خان کو چیئرمین اوگرا،3 لاکھ ٹن گندم اور5 لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری د یدی۔

کابینہ نے گریڈ ایک تا 16 وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ا ضافے کی اصولی منظوری دی ذرائع کے مطابق 24 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا اور وزیردفاع پرویز خٹک‘ وزیر مملکت علی محمد خان اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی قائم کردی صوبوں کے معاملات صوبے خود دیکھیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے 86سرکاری محکموں کے سربراہان کی خالی اسامیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔ وفاقی کابینہ نے حکومت سندھ کی جانب سے 6سال پرانی گندم کے اجراء پر شدید تشویش کا اظہار کیا،کابینہ کوآگاہ کیا گیا کہ نئے اسلام آباد انٹرنیشنل آئیرپورٹ تک میٹرو بس منصوبے کا تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے۔

اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ کابینہ نے اس رپورٹ پرانتہائی تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 32000ٹن گندم جو کہ چھ سال پرانی اور انسانی استعمال کے لئے مضر ہے صوبے کے مختلف علاقوں کے لئے ریلیز کی جا رہی ہے۔

 کابینہ نے ٹیکس قوانین (ترمیم)آرڈیننس 2021کی منظوری دی۔ ان ترامیم کا مقصد ڈیجیٹل روشن پاکستان منصوبے میں سہولت کاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک روشن پاکستان اکاؤنٹ میں پانچ سو ملین ڈالر آ چکا ہے۔کابینہ نے مختلف شہروں جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر، حیدرآباز اور کوئٹہ شامل ہیں میں تیس اضافی احتساب عدالتوں (Accountability Courts) کے قیام کی منظوری دی۔

کابینہ نے مسرور خان کو چیئرمین اوگرا تعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے نئے افغانستان اور پاکستان کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کے طے پانے تک موجودہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کیلئے توسیع کی منظوری دی۔ موجودہ معاہدہ 11فروری 2021کو ختم ہو رہا ہے۔

کابینہ کو آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات اور طے پانے والے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ کابینہ نے تین لاکھ ٹن گندم اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری دی۔

 ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی اصولی منظوری بھی دی، گریڈ ایک تا 16کے 3لاکھ 70ہزار ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہو گا، صوبائی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملات صوبوں کو خود دیکھناہوں گے۔ اجلاس میں پیش کی جانیوالی رپورٹ میں کہا گیا سمگل شدہ سگریٹ 20 روپے کا اور ٹیکس دینے والی کمپنیاں 90 روپے میں دیتی ہیں۔

 وزیراعظم نے سگریٹ کی سمگلنگ کے معاملے کا بھی نوٹس لیتے ہوے کہا یہ پہلے بھی میرے علم میں آئی تھی، اب معاملہ نظرانداز نہیں کر سکتے،وزیراعظم نے ایف بی آر اور متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا لگتا ہے اس معاملے میں بھی ایف بی آر کی ملی بھگت ہے، کیا ایران سے تیل کی سمگلنگ میں ایف بی آر نہیں ملی ہوتی تھی، وزیراعظم نے کہا کسٹم حکام، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر حکومت سے بھی ٹریکنگ سسٹم پر بات کی جائے۔

 پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں متحرک نہیں تھیں جس پر انہیں ختم کردیا گیا تھا مگر ایک بار ان کی فعالیت کے احکامات جاری کیے گئے۔ اسلام آباد کی پرائس کنٹرول کمیٹی کو بھی متحرک کیا گیا ہے اور وہ مصنوعی ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے حوالے سے ذمہ دار ہوں گے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک ہی شہر کی مارکیٹوں میں اشیاء کی قیمتوں میں فرق ہو۔ سمگلنگ کا گھناؤنا معاملہ بھی تھا۔

 انہوں نے کہاکہ2192 پٹرول پمپ سمگل تیل کی فروخت کے دھندے میں ملوث تھے حکومت نے سخت کارروائی شروع کی انتباہ کرتے ہیں کہ جو بھی اس دھندے میں ملوث ہوگا نہ صرف جائیداد ضبط ہوگی بلکہ پٹرول پمپ بھی ضبط کرلیا جائے گا۔ شوگر مافیاز کے حوالے سے اب مزید کارروائی نظر آئے گی۔ کیونکہ حکومت حکم امتناعی کے خلاف کامیابی حاصل کرچکی ہے اس معاملے میں 368 روپے زیر التواء محاصل ہیں۔

29ارب روپے جی ایس ٹی مد میں بنتے ہیں جبکہ 60 سے 65فیصد سبسڈی کا معاملہ بھی ہے۔ شوگر مافیا نے 22 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ شہباز شریف اینڈ کمپنی بھی اس میں ملوث ہے یہی وجہ ہے کہ چینی بنانے والے تمام کارخانوں پر کیمرے لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی سرپرستی میں مافیا یہ گھناؤنا کاروبار کرررہا تھا جس پر حکومت نے ہاتھ ڈالا ہے۔