سیاسی سرگرمیاں اور منصوبہ بندی میں ترجیحات۔۔۔

وطن عزیز میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی تناﺅ برقرار ہے حزب اختلاف کی جماعتوں پرمشتمل اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کی جانب سے مارچ میں لانگ مارچ کا اعلان ہوچکا ہے سیاسی بیانات میں بھی ایک دوسرے کے خلاف کافی شدت دکھائی دے رہی ہے اس سب کیساتھ ایوان بالا کی خالی ہونے والی نشستوں پر الیکشن کی گہما گہمی بھی شروع ہے سیاسی جماعتوں نے اس الیکشن کیلئے اپنے امیدوار نامزد کر دیئے ہیں اور اس حوالے سے سیاسی رابطوں کا سلسلہ بھی زور وشور سے جاری ہے الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ انتخابات کے شیڈول میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں ساری سیاسی گرما گرمی اور الیکشن کیلئے تیاریوں کے ساتھ ضرورت اہم معاملات کو بروقت یکسو کرنے کی ہمیشہ رہتی ہے وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ پانچ سالہ منصوبہ بندی سے قوم کا مستقبل نہیں بن سکتا وزیراعظم پائیدار ترقی کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کوناگزیر برقرار دیتے ہیں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہر حکومت پارلیمانی جمہوری نظام میں پانچ سال کا ہی سوچتی ہے عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو نظرانداز کیاگیا صحت کا نظام غیر موثر ہونے کا سب سے زیادہ نقصان غریب عوام کو ہوا وزیراعظم کا موثر منصوبہ بندی کے حوالے سے احساس وادراک اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے تاہم موثر پلاننگ کے ساتھ ضرورت فوری نوعیت کے معاملات نمٹانے کیلئے مختصر المدتی اقدامات کی بھی رہتی ہے جس کیلئے برسرزمین حقائق کی روشنی میں اقدامات تجویز کئے جاتے ہیں وطن عزیز میں تعمیر و ترقی کیساتھ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت موجود ہے اس میں ضروری یہ بھی ہے کہ ہر نئی برسراقتدار آنے والی جماعت پہلے سے جاری قومی اہمیت کے حامل منصوبوں کی تکمیل کیلئے کام کرنے کی پابند ہو اسکے ساتھ ضرورت موجودہ منظرنامے میں فوری ریلیف کے حوالے سے اقدامات کی بھی ہے اس وقت ملک میں مہنگائی‘ ملاوٹ اور ذخیرہ اندوزی کے ہاتھوں عام شہری سخت اذیت کا شکار ہے اس شہری کیلئے ضروری ہے کہ مارکیٹ کنٹرول کے حوالے فوری اقدامات کی حامل منصوبہ بندی کی جائے تاکہ اسے مصنوعی گرانی اور صحت و زندگی کیلئے خطرہ بننے والی ملاوٹ سے نجات مل سکے خدمات کے نظام کو برسرزمین ثمرآور نتائج کا حامل بنایا جائے اصلاح احوال کے اس سارے عمل میں ناگزیر ہے کہ ترجیحات کا تعین زمینی حقائق کی روشنی میں ہو۔
خیبرپختونخوا کا کیس
پن بجلی منافع کی رقم اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت ادا کرنے کی غرض سے طریقہ کار کی تیاری قابل اطمینان ہے اس ضمن میں منگل کے روز اجلاس طلب کیاگیا ہے صوبے کی حکومت نے اس مقصد کیلئے اپنی تجاویز اور سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں قائم ہونے والی خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس یکم جنوری کو ہوا تھا خیبرپختونخوا کا جغرافیہ یہاں درپیش حالات‘ صوبے میں نئے اضلاع کا اضافہ اور ان اضلاع میں تعمیر و ترقی کے حوالے سے کاموں کی ضرورت سے انکار ممکن ہیں یہ سب کچھ متقاضی ہے اس بات کا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی تیارکردہ سفارشات پر عملدرآمد کیساتھ صوبے میں صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کا فروغ یقینی بنانے کیلئے مراعات و سہولیات پر مشتمل پیکیج بھی دیا جائے۔