مقدمے میں نامزدگی پر گرفتاری قانونی؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا 

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے شیخوپورہ میں تین افراد کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ جاری کر دیا۔

،سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ہونا ضروری ہیں، عدالتیں گرفتاری سے قبل ضمانت کی درخواست پر فیصلے کیلئے آزادی،تکریم اور شفاف ٹرائل کو مد نظر رکھیں۔

تین افراد کے قتل کے الزام میں نامزد ملزم نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے تفصیلی فیصلہ تحریر کرتے ہوئے قرار دیا کہ کسی شخص کو محض مقدمے میں نامزد ہونے پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، بلکہ گرفتاری سے قبل ٹھوس وجوہات ہونا ضروری ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس کو قابل تعزیر جرم پر کسی شخص کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے، پولیس کو ہر شخص کی گرفتاری کا صوابدیدی اختیار حاصل نہیں بلکہ پولیس کے پاس کسی کی گرفتاری پر معقول وضاحت ہونی چاہیے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پولیس گرفتاری کا اختیار رکھنے پر ہر نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کر سکتی، عدالتیں گرفتاری سے قبل ضمانت کی درخواست پر فیصلے کیلئے آزادی،تکریم اور شفاف ٹرائل کو مد نظر رکھیں، گرفتاری سے قبل ضمانت کا عدالتی اختیار پولیس پر چیک کی حیثیت رکھتا ہے، پولیس کی بدنیتی اور بے قصور ہونے پر نامزد شخص قبل ازگرفتاری ضمانت کا حقدار ہے۔