درپیش حالات اور فیصلے۔۔۔

عالمی منظرنامے میں اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے اسرائیلی وزیراعظم نہایت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا اسرائیل نے اپنی جارحیت میں اسلامی یونیورسٹی اور ہسپتال کو بھی نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کیا اس سب کے باوجود امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل سے حملے رکوانے کی بات تک نہ کرسکے دوسری جانب وطن عزیز کے عرصہ سے تناؤ اور گرماگرمی کا شکار سیاسی منظرنامے میں درجہ حرارت کا گراف ایک بار پھر اوپر کو جارہا ہے رنگ روڈ کے معاملے پر بیان بازی کا سلسلہ پوری سیاسی فضاء کو گرما رہا ہے اس سب کیساتھ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے فلسطین کو امدادی سامان بھجوانے سمیت بعض دیگر اہم فیصلوں کی منظوری بھی دی ہے اسی روز قومی اسمبلی نے تین مختلف آرڈیننسوں میں چار ماہ کی توسیع منظور کرلی ہے جبکہ حزب اختلاف نے ایوان میں بھرپور احتجاج بھی کیا ہے اپوزیشن نے پرائیویٹ ممبرز ڈے  پر ایجنڈا معطل کرکے سرکاری ایجنڈا لانے پر ایوان سے واک آوٹ بھی کیا ایوان نے نفسیات کونسل کے قیام‘ بجلی کی منصفانہ تقسیم اورگھریلو ملازمین کے تحفظ کابل کثرت رائے سے منظور کیا ایوان نے2فیصد سے کم ووٹ لینے اور پانچ فیصد سے کم حلقوں میں الیکشن لڑنے والی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کرنے کی تجویز بھی کمیٹی کے سپرد کردی وفاقی کابینہ کے اجلاس سے متعلق تفصیلات میں بھی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انتخابی اصلاحات کیلئے  قانون لایا جارہا ہے وفاقی کابینہ نے اپنے اجلاس میں آئی پی پیز کو40 فیصد ادائیگی کا فیصلہ بھی کیا ہے سیاسی تناؤ‘ ایوان کے اندر اور باہر عوامی سطح پر بھی حکومت و حزب اختلاف کے درمیان اختلاف کوئی نئی بات نہیں تاہم ضروری یہ بھی ہے کہ نئی قانون سازی ہو یا پھر اہم معاملات پر فیصلوں کا مرحلہ حکومت اور حزب اختلاف کھلے دل کیساتھ اس میں حصہ لیں یہ سب اسی صورت ممکن ہے جب دونوں جانب سے ایک دوسرے کے موقف کو سنا جائے مدنظر رکھا جائے کہ اس وقت ملک کو اقتصادی شعبے میں سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے ماضی میں ان ہی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بار سیاسی قیادت کے درمیان میثاق معیشت کی بات ہوئی تھی جو آگے نہ بڑھ سکی معیشت کیساتھ گرانی‘ توانائی بحران‘ آبی ذخائر کی ضرورت اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے جیسے معاملات متقاضی ہیں کہ ہماری قومی قیادت انہیں یکسو کرنے کیلئے متفقہ فیصلے کرے۔
سی پیک کیلئے تیاریوں کی ضرورت
خیبرپختونخوا حکومت نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کیلئے6 منصوبے وفاق کو سال کردیئے ہیں اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ سی پیک پورے خطے میں اقتصادی حوالے سے بڑی تبدیلی کا حامل ہے خیبرپختونخوا اپنے جغرافیے اور حالات کے باعث نہ صرف تعمیر و ترقی کے منصوبوں میں نسبتاً پیچھے ہے بلکہ صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کیلئے بھی خصوصی توجہ کا طالب ہے وسطی ایشیائی ریاستوں کیلئے گیٹ وے قرار دیئے جانے والا خیبرپختونخوا متقاضی ہے کہ سی پیک کے منصوبوں کیساتھ یہاں صنعت و تجارت کے فروغ کیلئے مراعات پر مشتمل پیکیج دیا جائے اسکے ساتھ سی پیک کے ثمرات سمیٹنے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہوم ورک پر بھرپور توجہ دی جائے اس مقصد کیلئے تمام سٹیک ہولڈر اداروں کی مشاورت سے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔