حرکت میں صحت

کہتے ہیں کہ جہاں کھیلوں کے میدان اور پارک آباد ہوتے ہیں وہاں ہسپتال اگر ویران نہیں ہوتے تو کم ازم کم ہماری طرح وہاں پر جم غفیر بھی نہیں ہوتا‘ اور اس کی وجہ شاید یہی ہے کہ ہم لوگوں میں حرکت کم ہوگئی ہے‘اور اس میں کوئی شک نہیں کہ حرکت میں ہی صحت ہے۔ایک تازہ ترین تحقیق نذر قارئین ہے جس کے مطابق جو لوگ یومیہ بنیادوں پر چہل قدمی کرتے ہیں، ان میں دیگر افراد کے مقابلے جسمانی اور ذہنی بیماریوں کی سطح کم ہوتی ہے‘ یعنی جسمانی سرگرمیاں جہاں دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہیں، وہیں اس سے ذہنی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ چہل قدمی کرنے والے افراد میں اور بھی کئی طرح کے طبی فوائد محسوس کیے گئے۔سائنسدانوں نے تجویز دی کہ ہر بالغ افراد کو ہفتے میں 75 منٹ تک چہل قدمی کرنی چاہیے اور ماہرین صحت بھی لوگوں کو پیدل چلنے کی جانب راغب کریں تو لوگ کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔اس سے قبل ہونے والی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ یومیہ 30 منٹ تک چہل قدمی کرنے والے افراد کا ذیابیطس کے شکار ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔اسی طرح ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ چہل قدمی ایک طرح سے جسمانی ورزش ہے، جس سے موٹاپے سے بھی بچا جا سکتا ہے جب کہ اس سے جسم متحرک رہنے کی وجہ سے کئی طرح کے طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔ ایک اور تحقیق سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ درمیانی عمر میں جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔اب کون ہوگا جس کو یہ پسند نہیں کہ وہ صحت جیسی نعمت سے لطف اندوز ہو، تاہم اس کیلئے اگر تھوڑی محنت اور مشقت کی ضرورت پڑ جائے تو اس سے کترانا سمجھ سے بالاتر ہے۔کسی وقت لوگ زیادہ تر پیدل چل کر اپنے کام نمٹاتے تھے ورنہ سائیکل ہی استعمال کرلیتے جس میں بھی حرکت آدھی ہوجاتی ہے تاہم ختم نہیں ہوتی۔اب تو موٹر سائیکل نے رہی سہی کسر پوری کردی، گھر کے دروازے سے سامنے کی دکان تک جانے کیلئے موٹر سائیکل کا سہارا لینے میں عافیت سمجھی جاتی ہے۔سہولت اگر صحت کے بدلے میں ہو تو یہ سہولت ہر گز نہیں تاہم اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب صحت جواب دینے لگے‘کبھی کبھی تو خیال آتا ہے کہ اپنے آپ کو مریض ظاہر کرنا یا مریضوں میں شما رکرنا بھی ایک مشغلہ ہے جس میں ہمارے ہاں ہر دوسرا فرد مبتلا ہے۔بلکہ ہمارے تو کئی ایسے جاننے والے ہیں کہ وہ اپنی بیماریوں کو اعزازات کی طرح بالترتیب اور ماہ و سال کے ریکارڈ کے ساتھ فخریہ بتاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ہر دوسری محفل میں شرکاء ایک دوسرے کو اپنی بیماریوں کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جیسے اس سے قدر و منزلت میں اضافہ ہوگا۔بات چل نکلی ہے اس تحقیق سے کہ چہل قدمی اور پیدل چلنے کے بے پناہ فوائد ہیں تاہم اس کیلئے چہل قدمی کرنی ہوگی یعنی کم از کم چالیس قدم تو پیدل چلنا ہوگا۔