ان سبزیوں کوکچا کھانے سے گریز کرنا ضروری ہے

لوگوں کی بڑی تعداد مختلف سبزیوں کو بغیر پکائے یعنی کچا کھانے کوایک صحت مند ترین طریقہ سمجھتی ہیں، اگرچہ کچی سبزیاں کھانا یقینی طور پر صحت کے لیے مفید ہیں، اور یہ بات مطالعات سے ثابت ہوچکی ہے کہ جب سبزیو ں کو پکایا جاتا ہے تو ان میں غذائیت کم ہوجاتی ہے۔تمام ہی سبزیوں میں ایسے صحت بخش اجزاء موجودہوتے ہیں جنہیں غذا میں شامل رکھنے سے آپ صحت مند رہ کر کئی امرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

 تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ سبزیوں کو کچا کھانا صحت کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے اس لیے ان سبزیوں کو پکا کر کھانا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے کیونکہ ان میں بعض ایسے اجزاء موجود ہوتے ہیں جو آپ کو بیمار کر سکتے ہیں۔ یہاں پر ان 6 اقسام کی سبزیوں کا ذکر کیا جارہاہے جنہیں کچا کھانے سے گریز کرنا ضروری ہے۔

 گوبھی

بروکولی، پھول گوبھی اور بند گوبھی اور دیگراس طرح کی سبزیاں عموماً کچی کھائی جا سکتی ہیں۔ تاہم، بعض افراد ان سبزیوں میں موجود شکر کو ہضم نہیں کر پاتے اس طرح یہ ان میں گیس اور اپھارہ کا سبب بن سکتی جب ان کو پکالیا جاتا ہے تو ان میں موجود شکر کو ہضم کرنا آسان ہوجاتا ہے۔جبکہ ایسے افراد جنہیں تھائی رائیڈ کا مرض لاحق ہےان سبزیوں کو کچا کھانے سے گریز کرنا چاہئے۔ کیونکہ ان میں موجود اجزاء تھائی رائیڈ کونقصان پہچانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

بینگن

بینگن میں سولانائن نامی مرکب موجود ہوتا ہے جو جسم میں کیلشیم کے جذب ہونے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے جبکہ سولانائن مرکب کسی حد تک معدے اور اعصاب کے لیے  زہریلی خصوصیات رکھتا ہے تاہم پکانے سے یہ زہر بے اثر ہوجاتا ہے۔اگر آپ نے اسے کچا کھا لیا ہے تو ایسی صورت جو عام علامات سامنے آتی ہیں  ان میں میں پیٹ کا درد، الٹی، سر درد، متلی، چکر آنا اور اسہال شامل ہیں اگر کچا کھانے کے بعد ان میں سے کوئی بھی علامات سامنے آئے تو فوری معالج سے رابطہ کریں۔

مشروم

مشروم خام شکل میں سرطان پیدا کرنے والے مرکبات ہائیڈرزائن لیے ہوتے ہیں اسی طرح  شیٹاکے اور پورٹوبیلو یہ بھی کچے مشروم میں بھی موجود ہوتے ہیں جس میں قدرتی طور پر پائے جانے والے فومالڈہائیڈ ہوتے ہیں۔ دونوں کیمیکل گرمی سے حساس ہوتے ہیں اس لیے پکانے پر مشروب سے یہ مضر صحت اجزاء صاف ہوجاتے ہیں۔

بٹن مشروم کی کچھ مقدار کچی کھائی جاسکتی ہے، لیکن مشروم سے کینسر پیدا کرنے والے اثرات دور کرنے کے لیے انہیں پکا کر کھانا چاہیے۔ انٹرنیشنل جرنل آف کینسر میں 2009 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پکے ہوئے مشروم کا باقاعدہ استعمال چھاتی کے کینسر کے خطرے کو 60 فیصد تک کم کرتا ہے۔

 آلو

یوٹاہ سٹیٹ یونیورسٹی کے مطابق کچے آلوؤں میں خاص طور پر سبز آلوؤں میں سولانائن نامی خطرناک جزکی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ کچے آلو میں اینٹی نیوٹرنٹس بھی ہوتے ہیں۔ اگرچہ سبز آلو کے چھلکے کو صاف کر بھی لیا جائے پھر بھی اس کی کچھ مقدار موجود رہتی ہے۔اس کے علاوہ آلو میں موجود نشاستہ ہاضمے جیسے اپھارہ اور گیس کے مسائل کو جنم دے سکتا ہے آلو میں موجود صحت بخش اجزاء حاصل کرنے لیے اسے پکا کر استعمال کرنا چاہئے۔

سرخ پھلیاں

یہ غذائیت سے بھرپور پھلیاں کم قیمت میں صحت سے بھرپور اجزاء فراہم کرتی ہیں، بس انہیں پکا کر استعمال کریں۔میڈی فاسٹ کی ایک کارپوریٹ غذائی ماہر جینیفر کرسٹمین کا کہنا ہے کہ ، سرخ پھلیوں کو کچا کھانے سے ان میں موجود لیکٹین جسے فائٹو ہیماگلوٹینن بھی کہا جاتا ہے شدید متلی، قے اور اسہال کا باعث بن سکتا ہے۔

یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق، یہ جزو دوسرے پودوں میں بھی پایا جاتا ہے، لیکن کچی سرخ پھلیوں میں بکثرت موجود ہوتا ہے۔اس جز کو ختم کرنے کے لیے پھلیوں کو پہلے 5 گھنٹے کے لیے پانی میں بھگوکر تیس منٹ تک ابالیں اس طرح یہ ہر طرح کے مضر صحت اجزاء سے صاف ہوجائے گی۔

 ٹماٹر

ٹماٹر کو سرخ رنگ دینے والا جز لائیکوپین کچے کی نسبت پکے ہوئے ٹماٹروں سے زیادہ تیزی سے جسم میں جذب ہوتا ہے۔یہ بات کارنیل یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

اس تحقیق میں مختلف درجہ حرارت پر پکائے گئے لائکوپین کو جذب کرنے کی صلاحیت کی پیمائش کی گئی تھی۔ ٹماٹروں کو بالترتیب 2 منٹ، 15 منٹ اور 30 منٹ تک گرم کیا گیا۔  ان بیماریوں سے لڑنے والے ٹماٹروں کی سطح حرارت میں ہر ایک اضافی اضافے کے ساتھ بڑھ گئی۔لائکوپین کو کینسر سے لڑنے والے جزو کے طور پر جانا جاتا ہے، اس لیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جو ٹماٹر کھاتے ہیں ان میں سے کچھ کو پکا کر استعمال کریں۔