اہم قومی امور کا جائزہ 

اس سے پیشتر کہ ہم چند تازہ ترین اہم قومی اور عالمی امور پر ایک سرسری نظر ڈالیں یہ بات بے جا نہ ہوگی اگر ہم خیبرپختونخوا سے انضمام سے پہلے والے سابقہ فاٹا کے معاملات پر ایک طائرانہ نظر ڈال لیں کئی پرانے سول سرونٹس جنہوں نے اپنی سروس کا بیشتر وقت سابقہ فاٹا میں بطور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ یا پولیٹیکل ایجنٹ گزاراہے اور سابقہ فاٹا کے پرانے انتظامی اور جوڈیشل رموز میں اپنا سر کھپا کر اپنے بال سفید کئے ہیں ان کی دانست میں سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام سے پیشتر قبائلی علاقوں میں اجتماعی قبائلی علاقائی و جغرافیائی ذمہ داری collective tribal territorial responsibility کے کانسپٹ پر مبنی جو نظام رائج تھا وہ قبائلیوں کے رواج اور ان کے مزاج اور نفسیات کے عین مطابق تھا اور اسی وجہ سے سابقہ فاٹا کے اندر امن عامہ ریونیو ڈسٹرکٹس کے امن عامہ کے مقابلے میں کافی بہتر ہوا کرتاتھا جرگہ سسٹم کے تحت جو فیصلے ہوا کرتے تھے ان کی کاروائی طولانی نہ تھی۔قیام پاکستان کے وقت سابقہ فاٹا کا صرف 25 فیصد علاقہ سرکاری اہلکاروں اور باہر سے آ نے والے لوگوں کیلئے قابل رسائی تھا اور باقی 75 فیصد ان کیلئے ناقابل رسائی یعنی off-limits تھا اور وہ قبائلی باڈی گارڈ جنہیں مقامی زبان میں بدرگہ کہا جاتا تھا کی معیت کے بغیر فاٹا کے اندر نہ جا سکتے تھے پر فاٹا کے اکابرین مشران اور ملکان اور پولیٹیکل انتظامیہ کی مشترکہ کاوش سے 1990 میں سابقہ فاٹا کا 75 فیصد علاقہ ہر کسی کے لئے قابل رسائی ہو گیا اور وہاں سڑکوں کا ایک جال بچھا دیا گیا۔ ہر قبیلہ اپنے اپنے علاقے میں امن عامہ قائم رکھنے کا اجتماعی طور پر زمہ دارہوا کرتا تھا اور جو سڑک اس قبیلے کی جغرافیائی حدود میں سے گزرتی تھی اس کی حفاظت کا ہر لحاظ سے وہ ذمہ دارہوتا تھا یہ اجتماعی ذمہ داری اس علاقے میں طویل عرصے تک رائج رہی ۔ یہ خبر خوش آئند ہے کہ روس سے سستا تیل لانے والا پہلا جہاز عمانی بندرگاہ پر لنگر اندازہو چکا ہے جس کے بعد چھوٹے جہازوں کے ذریعے یہ تیل پاکستان لایا جائے گا۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان نے روس کے مخالف بلاک میںرہ کر نقصان ہی اٹھایا ہے اور امریکہ کی دوستی نے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔ اگر پاکستان روس سے تیل اور توانائی کی دوسری ضروریات کے حوالے سے پہلے اقدامات اٹھاتا تو اس معاشی دباﺅ اور ان نقصانات سے بچ سکتا تھا جن کا ہم نے سامنا کیا ہے ۔ایسے حالات میں روس نے پاکستان کیلئے سٹیل مل بنائی جب یہاں اس کی شدید ضرورت تھی اور اسی سٹیل مل نے پاکستانی معیشت کو بھر پور سہارا دیا۔ حالانکہ اس وقت روس کے خلاف امریکی جنگ زروں پر تھی۔ اس وقت دنیا پھر سرد جنگ کے ماحول میں جانے لگی ہے اور اس وقت چین اور روس ایک پلڑے میں اپنا وزن ڈالے ہوئے ہیں۔ پرانی سرد جنگ میں چین اور روس الگ الگ تھے، جس کا نقصان یہ ہوا کہ امریکہ کو روس کے خلاف سازشیں کرنے کی کھلی چھٹی تھی۔ اب جب چین بھی روس کے ساتھ ہے تو دونوں ممالک نے امریکہ کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور دنیا بھر میں اب چین کے اثر رسوخ میں اضافہ ہو اہے ۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں چین کا اہم کردار ہے جس نے ایک طرف ایران اور سعودی عرب کو آپس میں قریبی تعلقات استوار کرنے کیلئے کام کیا تو دوسری طرف شام کو بھی دوبار ہ عرب لیگ لانے میں کامیابی حاصل کی۔