اچھی سیاسی روایات قائم کرنا ضروری ہے

 8فروری کے الیکشن کے نتائج کی خاص باتیں یہ ہیں کہ کئی بڑے بڑے سیاسی برج بھی گرے ہیں اور ملک کے جمہوری حلقوں نے الیکشن میں ہارنے کے بعد خیبرپختونخوا کے ایک سابق وزیر اعلی امیر حیدر ہوتی کا اے این پی کی سینئر نائب صدارت سے استعفیٰ دینے کے فیصلے کو سراہا ہے اور اسی طرح اسی پارٹی کی ایک خاتون امیدوار کا الیکشن میں شکست کے بعد ان کو شکست دینے والے امیدوار کو مبارک باد اور ان کے گھر جا کر انہیں گلدستہ پیش کرنے کی بھی تعریف کی ہے یہ دونوں ا قدامات ملک میں اچھی سیاسی روایت قائم کرنے کی طرف راست اقدامات ہیں اور دیگر ہارنے والے امیدواروں کو بھی ان دو روایات سے سبق لینا چاہیے ۔ اور آخر میں ہم ملک میں انتخابات کے پرامن انعقاد پر تمام ذمہ داران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔اب بات ہو جائے کچھ عالمی حالات حاضرہ کی جس میںروسی صدر ولادیمر پوٹن نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے کا فیصلہ یوکرین پر منحصر ہے۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ روس کو شکست دینا 'غیر ممکن' بات ہے۔ روسی صدر کا کہنا ہے کہ روس کو شکست دینا نا ممکن ہے اور جلد یا بہ دیر اس جنگ کا نتیجہ ایک معاہدے کی صورت میں نکلے گاروس کے صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ روس کو شکست دینا ''ناممکن'' ہے۔ دائیں بازو کے خیالات کے فاکس نیوز کے سابق میزبان ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک طویل انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جنگ کا خاتمہ یوکرین کے ہاتھ میں ہے۔پوٹن نے کہا کہ روس کا پولینڈ یا لاتویا پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے دوسری جانب فلسطین کے شہر غزہ میں اسرائیلی بربریت کئی ماہ گزرنے کے باوجود جاری ہے اور اس میں کمی کی بجائے روز بروز اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے عالمی ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان سیز فائر کے امکانات پیدا ہوئے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ فوری طور پرجنگ بندی کو ممکن بنایا جائے۔