امن وامان اولین ترجیح

خیبرپختونخوا کو کئی سالوں سے امن وامان کا مسئلہ درپیش ہے، آئے روز رہزنی‘ چوری‘ موبائل چھیننے‘ گاڑی اور موٹر سائیکل چوری بھتہ کیلئے کالز کے واقعات رونما ہو رہے ہیں‘ لوگوں کے بہت سے علاقوں میں شام کے بعد نکلنا ہی چھوڑ دیا ہے مزاحمت پر گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں جبکہ بے شمار لوگ زخمی ہوئے ہیں سٹریٹ کرائمز میں بے تحاشہ اضافے کی دگر کئی وجوہات میں سے ملک میں بے تحاشہ مہنگائی اور بیروزگاری کی لہر اور نوجوانوں میں آئس ہیروئن اور دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال میں اضافہ ہے‘حکومت اپنے طورپر کوششیں کر رہی ہے‘ ابابیل فورس قائم کی گئی ہے سٹی پٹرول اور جگہ جگہ پر ناکے لگائے گئے ہیں‘ دوسری طرف پولیس اور دیگر فورسز اور انکی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے‘ بلکہ وقفے وقفے سے اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے گزشتہ دنوں خیبرپختونخوا کے نئے پولیس سربراہ اختر حیات خان کے ساتھ اس حوالے سے طویل گفتگو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ صوبہ بھر میں گزشتہ چند ماہ کے دران امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے البتہ حکومت اور پولیس روزانہ کی بنیاد پر ایسے اقدامات کر رہی ہیں  جن سے صورتحال میں بہتری آئے گی‘ انکے مطابق نہ صرف پولیس اور دیگر اداروں کے اہلکاروں اور انکی تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے بلکہ ایسے اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں جس سے سٹریٹ کرائمز میں کمی آئے گی ان اقدامات میں فوری اور طویل المدتی اقدامات شامل ہیں آئی جی خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق انہوں نے آتے ہی پشاور میں اور نئے ڈویژن کا اضافہ کیا جس کے بعد میں شہر میں ڈویژن کی تعداد 4سے بڑھ کر 6ہوگئی ہے ساتھ ہی ایس پیز کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جس سے انتظامی طور پر بہتری آئے گی اور قریب ترین علاقے میں سینئر افسر کی موجودگی سے سپرویژن میں آسانی ہوگی‘ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے قائم ادارے کے حوالے سے آئی جی پولیس نے بتایا کہ سی ٹی ڈی کو ازسرنو منظم کیا گیا ہے اور اسکی سربراہی کیلئے ایک ایڈیشنل آئی جی تعینات کیا گیا ہے جس کے ماتحت ڈی آئی جی‘ اور کئی ایس ایس پی اور ایس پی کام کرینگے اس کیلئے اہم جگہوں سے اچھے اور سینئر افسر سی ٹی ڈی میں تعینات کئے گئے ہیں ساتھ ہی ان کو مزید سہولیات اور تربیت یافتہ اہلکار بھی دیئے جارہے ہیں کیونکہ صوبے کو پولیس کے جانی نقصان کے حوالے سے تقریباً اسی صورتحال کا سامنا ہے جو حالات 2008 اور2009 میں تھے جب آئے دن پولیس اور دیگر فورسز کو نشانہ بنایا جا رہا تھا انہوں نے بتایا کہ انضمام کے بعد لیویز اور خاصہ دار پولیس میں ضم کرلئے گئے تھے انہوں نے گزشتہ دنوں ان کیلئے باقاعدہ سروس سٹرکچر منظور کیا ہے جس سے انکی ترقی کی راہیں کھل جائینگی وسائل کے حوالے سے اختر حیات نے بتایا کہ حکومت کے علاوہ انہوں نے بین الاقوامی  اداروں کیساتھ بھی بات چیت کی ہے تاکہ پولیس کو مزید تھرمل امیجنگ  نائٹ وژن اور بین‘ جدید اسلحہ‘ بلٹ پروف جیکٹ اور دراز تھانوں اور چوکیوں کو مزید نفری اور دیگر سہولیات فراہم کی جا سکیں تاکہ حملوں کی صورت میں وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنا سکیں اور حملہ آوروں کو آبادی کی طرف نہ بڑھنے دیں پولیس سربراہ کے مطابق ٹیکنالوجی کا حصول ہمارے بہت سے مسائل کا حل ہے انہوں نے کہا کہ پشاور اور دیگر شہروں میں سیف سٹی کے ساتھ ساتھ‘اپنی مدد آپ‘ حکومت اور عوام کے تعاون سے مزید کیمرے لگانے ضروری ہیں تاکہ ایک طرف جرائم کو روکا جا سکے دوسری جانب جرم کی صورت میں فوری طور پر مجرموں تک پہنچا جا سکے انہوں نے اس سلسلے میں ضلعی حکومت سمیت تمام حکومتوں کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا گزشتہ تقریباً ایک ماہ کے دوران پولیس نے ایسے بے شمار اقدامات کئے ہیں جس سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آنی چاہئے ضروری ہے کہ دوبارہ نہ تو2008 اور2009 والے حالات پیدا ہوں کیونکہ عام آدمی پہلے سے مہنگائی اور دیگر مسائل کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہے ساتھ ہی سٹریٹ کرائمز کے حوالے سے مزید اور موثر اقدامات بھی ضروری ہیں۔