قابل قدر دوست اور  ہمسایہ 

سعودی عرب ایک ہمدرد دوست ہے اور ایران پرانا ہمسایہ‘پاکستان نہ ریاض کو نظر انداز   کر سکتا ہے اور نہ  تہران کو‘ہمارے لئے یہ دونوں ممالک مساوی اہمیت کا درجہ رکھتے ہیں‘ ہمارے  برے وقتوں میں یہ دونوں ہمارے کام آ ئے ہیں‘ پاکستان کے واسطے  کافی مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ ان دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات اس نہج پر رکھے کہ انہیں یہ احساس تک نہ ہو کہ ہم ان دونوں میں کسی ایک کو دوسرے پر ترجیح دے رہے ہیں۔وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ چند ہفتوں میں کمال سیاسی اور سفارتی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن عزیز کا دورہ کرنے والے ایرانی اور سعودی رہنماوں کے ساتھ جس اعلیٰ مساوی  طرز  عمل  کا مظاہرہ کیا ہے وہ ہر لحاظ سے قابل ستائش ہے‘ عالمی سطح پر بھی ازحد ضروری ہے کہ ہم کوئی ایسا اقدام کسی سپر پاورز کے کہنے پر بالکل نہ اٹھائیں کہ جس سے ان دونوں ممالک کے دلوں میں ہمارے بارے میں کوئی غلط فہمی پیدا ہو۔ ان ا بتدائی کلمات کے بعد چند دیگر اہم قومی اور عالمی معاملات کا ذکر بے جا نہ ہوگا۔وزیر اعظم صاحب کا  یہ کہنا بجا ہے کہ ترقی کیلئے ناپسندیدہ فیصلے کرنا ہوں گے‘عوام ان فیصلوں کو بالکل ناپسندیدہ فیصلے نہیں تصور کریں گے‘ اگر وہ ملک کی معشیت اور عام آدمی کی معاشی زبوں حالی کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جائیں گے‘ مثلاً اگر غیر ترقیاتی اخراجات میں  70 فی صد کمی کر دی جائے تو عام آدمی اسے خوش آمدید کہے گا‘ اگر پر تعیش اشیاء کی درآمد بند کر دی جائے تو ملک کا عام آدمی  اسے ویلکم کہے گا۔ اگر محمد خان جونیجو کے فیصلے کی طرح وزراء اور سرکاری گاڑیوں کے استعمال کے مجاز سینئر افسران کیلئے بڑی گاڑیوں کے بجائے چھوٹی گاڑیوں کا استعمال شروع کر دیا جائے تو ہو سکتا ہے اشرافیہ کے واسطے یہ  ناپسندیدہ فیصلہ ہو‘ پر ملک کے عوام کہ جو اکثریت میں ہیں‘ یہ ان کے لئے پسندیدہ فیصلہ ہو گا۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اس وقت ملک میں امیر اور غریب کے درمیان اتنی بڑی مالی خلیج ہے کہ جو فیصلے امراء کے واسطے ناپسیندیدہ ہو سکتے ہیں وہ عام آدمی کیلئے پسندیدہ ہوں۔حکومت چین کا یہ بیان بجاہے جو حالیہ دنوں دیا گیا ہے کہ کچھ عناصر سی پیک اور پاکستان اور چین کی دوستی کو روکنا چاہتے ہیں اس بات میں تو دو آ راء ہو ہی نہیں سکتیں کہ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کچھ ممالک کی آ نکھوں میں کھٹکتی ہے ان میں ہمارا ہمسایہ بھارت بھی شامل ہے‘ ان کے تو پیٹ میں اس دن سے مروڑ پڑنا شروع ہو گئے ہیں‘ جب سے پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ روس بھی ایک پیج پر آ چکے ہیں۔