امریکہ کی چالاکیاں 

امریکہ یہ کہہ کر کس کو بے وقوف بنا رہا کہ اسرائیل کے ایران پر تازہ ترین حملوں میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ایک دنیا جانتی ہے کہ اسرائیل امریکہ کی آشیرباد کے بغیر پر بھی نہیں مار سکتا ایران کا جوہری پروگرام امریکہ کی آنکھوں میں ایک عرصے سے کھٹک رہا ہے جس کو وہ تہس نہس کرنے پر تلا ہوا ہے اور اسرائیل بھی اس کو تباہ کرنا چاہتا ہے عرب امارات کے فرمانروا جو اپنے علاقے میں امریکہ کو عسکری اڈے دھڑادھڑ فراہم کر رہے ہیں ان کی آنکھیں کب کھلیں گی ان کو اپنی ذاتی مصروفیات سے فرصت ہو تو وہ شمیر و سناں کا خیال کریں گزشتہ روز ایران پر فضائی حملوں میں اسرائیل نے چن چن کر ایران کے فوجی جرنیل اور سائنسدان قتل کئے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کس قدر فعال اور موثر ہے تا دم تحریر ایران نے اسرائیل کے اس حملے کا کوئی تابڑ توڑ جواب تو نہیں دیا پر وہ چھوڑنے والا بھی نہیں اس کا اسرائیل پر جوابی حملہ شدید ہو گااور اس طرح مشرق وسطیٰ جس کا جسم پہلے ہی زخموں سے پارہ پارہ ہے مزید زخموں کا شکار ہوگا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بربریت میں اسرائیل کے تمام سابقہ وزرائے اعظم کے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں اس وقت امریکہ کو بھی جو صدر نصیب ہوا ہے وہ بھی بڑا خود غرض قسم کا انسان ہے عجلت میں روزانہ وہ ایسے عجیب و غریب فیصلے کر رہا ہے جو پھر اسے فورا واپس لینے پڑتے ہیں۔ مقام افسوس 
ہے اگر آج نیل کے ساحل سے لے کر کاشغرتک مسلمان ایک ہی سوچ کے مالک ہوتے تو مٹھی بھر اسرائیلیوں کی کیا مجال تھی کہ وہ وہ اس دیدہ دلیری سے کسی مسلمان ملک کو تشدد کا نشانہ بنانے کا سوچ بھی سکتے اسرائیل کی جنگی تیاریوں کے عالم کا آپ اندازہ اس کتاب کو پڑھنے سے لگا سکتے ہیں جو 1960ءکی دہائی میں اسرائیل اور مصر کی جنگ کے بعد The six day war عنوان تلے چھپی تھی اور جس میں درج تھا کہ اسرائیل نے اپنی سویلین آبادی کو بھی لازمی عسکری تربیت دینا شروع کر دی ہے اور اب وہ اس پوزیشن میں ہے کہ کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کی صورت میں 24 گھنٹوں کے اندر اندر وہ 72 ہزار سویلین جوانوں کو اپنی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے واسطے میدان جنگ میں اتار سکتا ہے کیا اس قسم کی تیاری مشرق وسطی کے کسی دوسرے ملک نے کی ہے۔ گزشتہ رات کے حملوں میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف‘ پاسداران انقلاب کے کمانڈر اور ایران کی ایمرجنسی کمانڈ کے سربراہ شہید ہو گئے ہیں۔ادھر جوہری توانائی اور یورینیم افزودگی کے عالمی 
نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے جوہری افزودگی کے مرکزی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی نے کہا ایران میں موجود اپنے انسپکٹرز اور ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں‘ایران کی تشویشناک صورتحال پر گہری نظر ہے ۔ ایران نے بھرپور جوابی وار کرتے ہوئے اسرائیل پر 100 سے زائد ڈرونز سے حملہ کر دیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگلے کچھ گھنٹے ہمارے لئے مشکل ہیں۔اس سے قبل ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کے خدشے پر اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا تھا۔ اسرائیل میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے اور حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کا مشورہ دیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ایران کی جانب سے فضائی حملوں پر جوابی کارروائی کی دھمکی ملنے کے بعد نامعلوم مقام پر روانہ ہوگئے۔ نیتن یاہو کے سرکاری طیارے نے بن گورین ایئرپورٹ سے اڑان بھری۔ اسرائیلی وزیراعظم کے طیارے کی منزل مقصود کا علم نہیں ہے۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایران کی طرف سے 100 سے زائد ڈرونز اسرائیل کی جانب آئے۔ اب جبکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ جنگ چھڑ گئی ہے تو اقوام متحدہ سمیت دیگر ذمہ داران کو چاہئے کہ وہ اس جنگ کے شعلے مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات اٹھائیں مگر لگتا نہیں ہے کہ اقوام متحدہ یا دیگر ادارے اس حوالے سے کچھ کر سکیں گے۔