محبوب خان بر صغیر فلم انڈسٹری کے ایک بڑے ہدایت کار گزرے ہیں جنہوں نے فلم بینوں کی تفریح طبع کے لئے کئی مشہور فلمیں تخلیق کی ہیں جیسا کہ انداز‘آ ن اور مدر انڈیا۔آخر الذکر فلم کے لئے وہ دلیپ کمار کو بھی کاسٹ کرنا چاہتے تھے پر چونکہ اس فلم میں جو رول ان کے لئے منتخب کیا گیا تھا اس میں انہیں فلم سٹار نرگس کے بیٹے کا کردار ادا کرنا تھا دلیپ صاحب نے اسے ادا کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ چونکہ کئی فلموں میں انہوں نے نرگس کے ساتھ رومانٹک رول ادا کئے ہیں‘ فلم بینوں کو شاید ان کا نرگس کے بیٹے کا کردار اچھا نہ لگے‘ ان کے اس انکار کے بعد محبوب خان نے پھر وہ رول راجندر کمار سے کروایا‘ اسی طرح معروف فلم ہدایت کار وی شانتارام اپنی فلم پرچھائیں بنا رہے تھے اس میں دلیپ صاحب نے ہیرو کا رول ادا کرنا تھا جس نے ایک سین میں اپنی قمیض اتار کر ریلوے کی پٹری پر لیٹ کر خودکشی کرنی تھی۔دلیپ صاحب نے اپنی قمیض اتار کر وہ رول ادا کرنے سے انکار کردیا شانتارام مصر تھے کہ ان کو قمیض اتار کر یہ رول ادا کرنا ہو گا کہ یہ اس رول کا تقاضا ہے جب کہ دلیپ صاحب مصر تھے کہ وہ کسی بھی صورت میں قمیض نہیں اتاریں گے‘چنانچہ جب بات نہ بنی تو وہ رول پھر شانتارام نے خود ادا کیا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ زمانہ کتنا بدل گیا ہے آج کل کے اداکار برہنہ جسم کام کرنے سے نہیں کتراتے۔کے آصف فلم مغل اعظم بنا رہے تھے جس کی موسیقی عظیم موسیقار نوشاد علی مرتب کر رہے تھے‘کے آ صف نے نوشاد علی پر پریشر ڈالا ہوا تھا کہ اس فلم میں استاد بڑے غلام علی خان کا ایک راگ ضرور شامل کیا جائے‘ اب مسئلہ یہ تھا کہ استاد بڑے غلام علی خان فلموں کے لئے بالکل نہیں گاتے تھے‘ نوشاد علی نے اس کا حل یہ نکالا کہ انہوں نے استاد بڑے غلام علی خان کو اعتماد میں لے کر کہا کہ وہ اور کے آ صف ایک جرگے کی شکل میں آپ کے پاس یہ التماس کرنے آئیں گے کہ آپ ایک راگ ریکارڈ کر ائیں‘آپ کے آصف سے اس کے بدلے ایسی بڑی رقم کا مطالبہ کر دیں کہ وہ خود ہی اپنی اس خواہش سے دستبردار ہو جائیں‘ اس طرح آپ کا بھرم بھی رہ جائے گا اور کے آصف کا مجھ پر جو پریشر ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا‘ اب یہ ان دنوں کی بات ہے جب لتا جیسی بڑی مغنیہ فلموں میں گانے کے واسطے تین ہزار روپے فی نغمہ وصول کیا کرتی تھیں چنانچہ جب استاد بڑے غلام علی خان کے ہاں نوشاد علی اور کے آصف پہنچے اور اپنی خواہش کا اظہار کیا تو استاد بڑے غلام علی خان نے کہا کہ آپ چونکہ جرگہ کی شکل میں آئے ہیں تو میں آپ کی خواہش کا احترام کرتا ہوں‘پر میری ایک شرط ہے اور وہ یہ ہے کہ میں اس راگ کے 25000 روپے وصول کروں گا‘ یہ سن کر کے آ صف نے کہا حضور یہ تو آپ کے ایک بول کی قیمت ہے جو مجھے منظور ہے اس طرح استاد بڑے غلام علی خان پھنس گئے اور انہوں نے وہ راگ ریکارڈ کروایا جو فلم میں دلیپ صاحب اور مدھوبالا کے ایک رومینٹک سین کے بیک گراؤنڈ میں چلایا جاتا ہے‘کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کے آصف مردم شناس تھے اور وہ بڑے فنکاروں کی عزت کرنا جانتے تھے اور جس کا ثبوت ان کی تخلیق مغل اعظم ہے۔انار کلی کے موضوع پر کئی فلمیں بنی ہیں پر مغل اعظم یکتا ہے اس کا جواب نہیں ہے اس طرح فلم گنگا جمنا میں دلیپ کمار نے بھوج پوری زبان کا جس خوبی سے استعمال کیا ہے اس پر امیتا بچن نے کہا ہے وہ حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والا کوئی فرد بھوج پوری میں اس طرح بول سکتا ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
گڈ گورننس کا فقدان
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ اور برطانیہ کے ضمیر؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سوچ میں فرق
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
چین کی ٹیکنالوجی کی برتری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
چند ناقابل تردید حقائق
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
اہم امور پر ایک طائرانہ نظر
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سفارتی کامیابی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
بھارت کے مکرو فریب
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیارکا فقدان
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سوشل میڈیا کی مادر پدر آزادی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ