موبائل فون وطن عزیز میں ہر فرد کا جیسے اوڑھنا بچھونا بن گیاہو‘ بھلے اس کے گھر میں کھانے پینے کا کچھ نہ ہو‘ اس کے پاس موبائل ضرورہو گا‘ہر ایک کے ہاتھ میں آپ موبائل سیٹ ضرور دیکھیں گے‘ صبح تڑکے جب بھی آنکھ کھلتی ہے تو وضو کر کے نماز پڑھنے یا مارننگ واک پر جانے کے بجائے ہر ایک کا ہاتھ موبائل سیٹ پر پڑتا ہے تو پھر کیوں نا ملک میں لوگ عوارض قلب میں مبتلا ہوں یا صغیر سنی میں ان کی آنکھوں کی نظر کمزور پڑ جائے اور ان کو عینک کا محتاج ہونا پڑے اور پھر موبائل سیٹ پر ہر قسم کی خرافات موجود ہیں کہ جن سے اخلاقیات میں بھی بگاڑ آ رہا ہے‘یہ خاموش زہر ہر جسم میں سرایت کر رہا ہے اور حرام ہے کہ والدین اور حکومت وقت کو اس کا احساس تک ہو۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد تازہ ترین عالمی اور قومی ایشوز پر ایک سرسری نظر ڈالنا بے جانہ ہوگا۔ لیون مسک کاٹرمپ انتظامیہ سے راہیں جدا کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں ٹرمپ نے عجلت میں اپنے اردگرد کئی مسخرہ نما لوگ جمع کر رکھے تھے جو صرف اس بات میں ید طولیٰ رکھتے تھے کہ چشم زدن میں ارب پتی کیسے بنا جائے۔ نامور اٹیمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مند کے اس بیان سے یقینا مودی کے پسینے چھوٹے ہوں گے کہ ایک بٹن دبائیں گے تو انڈیا کے ڈیم اڑ جائینگے‘ ہمیں یاد پڑتا ہے ضیاء الحق جب بھارت کے دورے پر تھے تو انہوں نے اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیو گا ندھی سے بھی کچھ اسی قسم کی بات کی تھی۔
انہوں نے راجیو سے کہاتھا پاکستان پر اٹیم بن گرانے کی غلطی کبھی نہ کرنا‘ ٹھیک ہے ہم تو تباہ وو جائیں گے‘پر پھر بھی دنیا میں 50سے زیادہ مسلم ممالک زندہ رہیں گے لیکن ہم نے اگر بدلے میں ا نڈیا پر اگراٹیم بم چلا دیا تو دنیا میں ہندو دھرم کا ایک پرچارک نہیں بچے گا‘ یہ بات اس بھارتی فوج کے ایک کرنل نے اپنی کتاب میں لکھی ہے جس نے سابق پاکستانی صدر کی یہ بات اپنے کانوں سے سنی تھی‘اس خطے میں امن عامہ کیسے بہتر ہو سکتا ہے کہ جب بھارت کو اقوام متحدہ نکیل ڈالنے میں ناکام ہو کر اپنی قبر خود کھود رہا ہے‘بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندؤوں کو آباد کر رہا ہے اور یہ پالیسی اس نے اسرائیل سے سیکھی ہے جو مشرق وسطیٰ میں فلسطین کی سرزمین پر یہودی بستیاں دھڑا دھڑ بنا رہا ہے۔۔۔۔۔۔