دفاع پر اخراجات 

زندہ قومیں اپنی عزت اور ملک کی بقاء اور سلامتی کے واسطے بڑی سے بڑی مالی اور جسمانی قربانی دینے سے دریغ نہیں کیا کرتیں ہمارے ازلی  دشمن بھارت نے  حال ہی میں اپنے دفاعی بجٹ میں چھ گنا اضافہ کیا ہے جسے ہم کسی طور بھی ہلکا نہیں لے سکتے‘ یہ تو اب ثابت ہو چکا ہے کہ  مودی کے پروردہ بھارتیوں کے اذہان میں پاکستان کے خلاف  اتنا زہر گھول دیا گیا کہ ان سے خیر کی توقع  ناممکن ہے قوم کو اب احساس ہو گیا ہے کہ ہمارے وہ لیڈر کتنے عظیم اور دور اندیشی لوگ  تھے جنہوں نے اس ملک کو اٹیمی قوت بنایا اور اسے جدید ترین اسلحہ سے لیس کیاہمیں شمشیر سناں کو دیگر ضروریات پر ترجیح دینا ہوگی‘ اپنی ائر فورس کو ہر وقت جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس جنگی آ لات فراہم کرنا ہوں گے‘پیٹ ہر پتھر باندھ کر ہم کو اپنی دفاعی ضروریات  کے لئے رقم کا بندوبست کرنا ہوگا اور اپنی ائیر فورس میں بھرتی کے موجودہ معیار کو برقرار رکھنا ہوگا کہ جس کی وجہ سے وہ آج  پیشہ ورانہ لحاظ سے دنیا کی بہترین ائر فورس  سمجھی جاتی ہے‘ادھر چین کی بے پناہ عسکری قوت اور جدید ترین ائیر ٹیکنالوجی نے امریکہ کے چھکے چھڑا دئیے ہیں جو امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان سے ظاہر ہے‘ جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی فوجی  قوت کو بہت زیادہ کرنے کے واسطے کوشاں ہیں۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آج کا دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے جس میں وہی ملک  باعزت زندہ رہ سکیں گے جن کی فوج  جدید ترین اسلحہ سے لیس ہوگی‘ یہ یقیناً ایک مہنگا سودا ہو گا پر اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن دکھائی بھی نہیں دیتا۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ جنگ نہ پاکستان کے لئے درست ہے اور نہ بھارت کے لئے انگریزی زبان کا ایک محاورہ ہے کہ جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے‘ خدا جسے تباہ کرنا چاہے پہلے اسے پاگل کر دیتا ہے۔ہٹلر اور مسولینی پر یہ محاورہ صادق آیا اور آج کل مودی پر بھی صادق آ رہاہے بھارت نے جو اپنا دفاعی بجٹ چھ گنا بڑھایا ہے وہ کس لئے‘ ظاہر ہے وہ چین سے لڑنے کا تو  سوچ بھی  نہیں سکتا۔

1962 ء میں چین نے اس کو جو پھینٹی لگائی تھی اس کے زخم بھارت کے جسم پر آج تک تازہ ہیں‘ظاہر ہے  بھارت  یہ سب کچھ پاکستان کو ڈرانے دھمکانے کے لئے کر رہا ہے اس صورت حال کے پیش نظر پاکستان کو اپنی افواج‘ ائیر فورس‘بحریہ اور بری فوج   کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس رکھنا ہو گا جس پر ظاہر ہے خرچہ تو آئے  گا‘پر اس کے علاوہ    بھارت نے ہمارے لئے کوئی آپشن  چھوڑا ہی نہیں‘ تمام فساد کی جڑ اس کا مقبوضہ کشمیر  میں اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ریفرنڈم کرانے  سے مسلسل انکار  ہے اگر وہاں ریفرنڈم ہو جاتا ہے تو برصغیر میں کسی بڑی جنگ کا خطرہ ٹل سکتا ہے۔