جنگ کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں 

جو چیز ہر محب وطن پاکستانی کو پریشان کر رہی ہے وہ یہ ہے کہ کیا بھارت سندھ طاس معاہدہ کو توڑ کرہمارا پانی بند کرنے کی حماقت کا مرتکب ہوگا اور اگر وہ اس حماقت کا مرتکب  ہوتا ہے تو  اس صورت میں کیا پاک بھارت جنگ دوبارہ نہیں چھڑے گی اور اٹیمی آلات کے استعمال کا خطرہ پھر ہمارے سر پر نہیں منڈلائے گا کیونکہ پانی کا بند کرنا ہماری ریڈ لائن ہے اور یہ اقدام پاکستان کی زراعت کو نیست و نابود کرنے کے مترادف ہو گا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب کا یہ کہنا درست ہے کہ گو کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر ہے‘پر اس کے باؤجود دونوں ممالک میں کشیدگی کی فضا قائم ہے جو کسی بھی وقت جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ورلڈ بنک اور اقوام متحدہ کے ذریعے بھارت کو سفارتی سطح پر مجبور کیا جائے کہ وہ سندھ طاس معاہدہ کا پاس کرے‘ اس جملہ معترضہ کے بعد تازہ ترین عالمی اور قومی امور پر ایک سرسری نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا، زندگی کتنی ناپائیدار ہے کل تک دنیا کا طاقتور ترین شخص امریکہ کا سابق صدر جوبائیڈن آج بستر مرگ پر کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر زندگی کے باقی ماندہ  دن گن رہا ہے۔چین کا جے 10 طیارہ دنیا میں اتنا مقبول ہو گیا ہے کہ اس نے امریکہ کے ایف16طیاروں کی برآمدات پر کافی اثر ڈالا ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ ہماری وزارت خارجہ چین کے ساتھ دیرینہ تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کر رہی ہے اس ضمن میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا حالیہ دورہ چین قابل ذکر ہے درحقیقت اگر دنیا میں کوئی ملک صدق دل سے پاکستان کے ساتھ تعاون کرتاآیاہے تو وہ  چین ہی ہے‘  اس کے علاوہ  ترکیہ اور سعودی عرب بھی پاکستان دیرینہ دوستوں کی فہرست میں شامل ہیں‘ آج وقت کا تقاضا ہے کہ چین کے ساتھ ساتھ ہم روس سے بھی بنا کر رکھیں چین اور روس دونوں آج کل ایک پیج پر ہیں اور یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کابل کے حکمرانوں سے یہ پوچھنا ضروری ہے کہ پہلگام کے واقعے کے بعد خفیہ طور پر افغانستان کے وزیر دفاع اور افغانستان کی طالبان حکومت کے ایک سرکردہ رہنما سرینگر کیا کرنے گئے تھے‘ مقام افسوس ہے کہ 1947سے لے کر آج تک کابل میں جتنے بھی حکمران آ ئے بھلے وہ بادشاہ تھے کہ کمیونزم کے پرچارک یا  مذہبی رہنما‘ ان میں ایک قدر مشترک تھی اور وہ تھی پاکسنان دشمنی انہوں نے ہمیشہ بھارت کو ہر معاملے میں پاکستان پر فوقیت دی‘حکومت کا یہ اقدام ایک صائب اقدام ہے کہ جس کے تحت  پاکستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو ایک وفد کی شکل میں یورپ کے بعض ممالک کے دورے پر روانہ کیاہے تاکہ وہ وہاں جاکر ان ممالک کے عوام کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی چیرہ دستیوں اور سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزیوں سے باخبر کریں‘تاہم اس سے بھی ضروری یہ بات ہوگی کہ اقوام متحدہ میں ایک متحرک مہم کے ذریعے بھارت کے جھوٹ اور دروغ  بیانی کا پردہ چاک کیا جاتا رہے۔