لاتوں کے بھوت

لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے یہ تو اگر بھارت کوہمارے میزائلوں اور پی اے ایف  کے  جہازوں کے ہاتھوں مار نہ پڑتی تو اس کے ہوش ٹھکانے کہاں لگتے اور وہ جنگ بندی کے لئے کب تیارہوتا۔ بہر حال اب بھارتی حکومت کو اندازہ ہو گیا ہے کہ پاکستان کو میدان جنگ میں مات دینا نا ممکن ہے‘ امید ہے ٹرمپ بھی اب بھارت کی خوشامد کرنا چھوڑ دیں گے۔ وہ اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ چین کے خلاف بھارت کوئی موثر عسکری کاروائی کر سکے گا۔ دنیا کو 1960 کی دہائی میں چین کے ہاتھوں بھارتی افواج کی پٹائی ابھی نہیں بھولی۔یہ ٹرمپ کی بھاری بھول ہے‘ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی افواج میں اتنا دم خم ہے کہ وہ چین کی عسکری قوت کا مقابلہ کر سکے گی۔ روس کے صدر اچانک یوکرائن کے ساتھ اپنا قضیہ ختم کرنے کیلئے براہ راست متحرک ہو گئے ہیں جو ایک راست اقدام ہے کیونکہ اگر یوکرائن امریکہ کے ہتھے چڑھ جاتا ہے تو اس کا روس کے ساتھ قضیہ حل ہونے کے بجاے خراب ہونے کا احتمال زیادہ  ہے۔ اگر تو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے  والی حالیہ مختصر جنگ  کے نتیجے میں بھارت کشمیر کے تنازعے پر بھی بات چیت کے لئے تیارہو جاتا ہے تو یہ ہماری بہت کامیابی قرار دی جائے گی گو اس کے امکانات کوئی زیادہ روشن نہیں۔ ٹرمپ نے اس مسئلے کا ذکر چھیڑ کر بھارت کے پالیسی سازوں کے لئے ایک نیا ایشو کھول دیا ہے کیونکہ وہ تو کشمیر پر بات کرنے سے ہمیشہ کتراتے آئے ہیں ایک بات روز روشن کی طرح واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ وطن عزیز  کے دفاع کے واسطے اس کے حکمرانوں کو بھلا ان کا تعلق کسی بھی سیاسی مکتبہ فکر سے کیوں نہ ہو‘ ہمیشہ اپنی افواج کو جدید ترین اسلحہ سے ہر وقت لیس رکھنا ہوگا کیونکہ شمشیر و سناں کے بغیر کسی بھی ملک کی سلامتی ممکن نہیں ہو سکتی‘ اور افواج پاکستان کو بھی فوجیوں کی بھرتی اور عسکری تربیت اور مہارت  میں اسی معیار کو جاری رکھناہوگا۔ جس کی بدولت آج وہ دنیا بھر میں سرخرو ہے اور جس کی وجہ سے وہ عزت کی نگاہ سے دیکھی جا رہی ہے۔