سوشل میڈیا کی مادر پدر آزادی

ان تمام ہم وطنوں کو جو سوشل میڈیا پر سنسرشپ لگانے کے مطالبے پر سیخ پا ہو جاتے ہیں حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران اب اس بات کا اندازہ ہو گیا ہوگا کہ مادر پدر آزاد سوشل میڈیا کس قدر مبالغہ آرائی کا مرتکب ہو سکتا ہے یہ تو صرف ایک پہلو ہے اس سے بھی زیادہ خطرناک بات عریانیت‘ جنسی آزادی اور فحاشی کا پھیلاؤ ہے جن کا وہ مرتکب ہو رہا ہے ہر گھر میں ہر چھوٹے بڑے کے ہاتھ میں موبائل سیٹ ہے جس پر اتنے اخلاقیات سے عاری ویڈیوز ہوتی ہیں کہ جو کوئی شریف ماں باپ اپنے بچوں کے ساتھ اکٹھا بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتا‘ یا وہ دور تھا کہ اگر کسی انگریزی زبان کی فلم میں کوئی ایسا سین ہوتا کہ جو سنسر بورڈ کی نظر میں اخلاق باختہ ہوتا تو اس فلم کے پبلسٹی بورڈ پر یہ الفاظ لکھ دئیے جاتے صرف بالغوں کے لئے‘ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ تھا احتیاط کا عالم ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد آج کے تازہ ترین عالمی اور قومی امور کا ہلکا سا تزکرہ کر لیتے ہیں پاکستان اور بھارت کے حالیہ 
تنازعہ میں یوں تو تقریباً تقریباً سارے عالم اسلام نے ہمارے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرکے ہمارے موقف کو سراہا ہے پر ترکیہ نے اس ضمن میں بڑھ چڑھ کر پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا خدا لگتی یہ ہے کہ عالم اسلام میں ترکیہ اور دیگر ممالک میں چین ایساملک ہے کہ جس نے ایک سے زیادہ مرتبہ پاکستان کی ہمیشہ کھلم کھلا حمایت کی ہے۔ بھارت کی ہر سیاسی جماعت یہ چاہتی ہے کہ پاکستان اور چین کبھی بھی یکجا نہ ہوں اگلے روز بھارت کی کانگریس پارٹی کے ایک رہنما عمر عبداللہ لوک سبھا میں مودی پر یہ کہہ کر
 برس پڑے کہ اس کی غلط پالیسی سے میں اور پاکستان اور زیادہ ایک دوسرے کے قریب ہو چکے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور چین کی قربت بھارت کے واسطے سوہان روح ہے یہ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ آج چین اور روس بھی ایک پیج پر ہیں لہٰذا پاکستان کو چین کی دوستی کے ساتھ ساتھ روس کا بھی سنگ مل جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ یہاں یہ بھی عرض کرتے جائیں کہ جیسا کہ عسکری ترجمان نے اپنی بریفنگ میں کہا تھا کہ جب پاکستان جوابی کاروائی کرے گا یعنی بھارت کی بزدلانہ جارحیت کا جواب دے گا تو اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے گی تو وہ گونج اب بھی یعنی 10 مئی کے بعد بھی دنیا بھر میں سنائی دے رہی ہے‘ پاکستان کی مسلح افواج خاص طور پر پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کی قدردانی پوری دنیا 
میں ہو رہی ہے‘ یہ پاک فضائیہ کے جوانوں کی 
کارکردگی ہی تھی کہ جس نے رافیل بنانے والے ملک فرانس کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا‘ اطلاعات تو یہ بھی آئی تھیں کہ رافیل کی قیمتوں و افادیت کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور اس کے مقابلے میں چین کی فضائی ٹیکنالوجی کو خوب سراہا گیا اور اب تک سراہا جا رہا ہے۔ اب ذرا بات عالمی سطح کی ہو جائے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکہ میں 600ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کردی۔ ٹرمپ بدھ کو ریاض سے قطر پہنچ گئے ہیں‘ امریکی صدر کا سعودیہ‘ قطر اور متحدہ عرب امارات کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے خاص طور پر فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے عرب ممالک کے سربراہان کو چاہئے کہ وہ صدر ٹرمپ کو فلسطینیوں کا مسئلہ حل کرنے کا کہیں اور اسرائیلی مظالم روکنے کیلئے صدر امریکہ اپنا کردار ادا کریں کہ اسرائیل امریکی پشت پناہی پر ہی فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔