شمشیر و سناں اول 

 ہر محب وطن پاکستانی اپنی افواج پر فخر  اور ناز کرتا ہے‘لہٰذا اسے خوشی ہوئی کہ حکومت نے 2025-2026 ء کے سالانہ قومی بجٹ میں  ملک کی دفاعی ضروریات کے واسطے سال گزشتہ کے بجٹ کے مقابلے میں  اٹھارہ فیصد اضافہ کیا ہے ہمیں مکار اور شاطر بھارت کا سامنا ہے ہمیں اپنی افواج کو ہر وقت  جدید ترین اسلحہ سے لیس رکھنا ہے بھلے وہ ٹینکوں کی شکل میں ہو‘ لڑاکاہوائی جہاز کے روپ میں اور  یا پھر  میزائلوں کی صورت میں اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں اپنے جری فوجیوں کو اتنی مالی مراعات بہم پہنچانا ہیں کہ وہ کسی معاشی پریشانی میں مبتلا نہ ہوں لہٰذا افواج پاکستان کی فلاح و بہبود کے واسطے دل کھول کر بڑا بجٹ مختص کرنا وقت کا اہم تقاضا  تھا‘ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بھارت کے پرانے سفارت کار اور کئی سیاست دانوں نے با رہا بڑے فخر سے کہا ہے کہ وہ چانکیا کے پیروکار ہیں انہیں کوئی ڈپلومیسی نہ سکھائے‘ یاد رہے کہ چانکیا چندر گپت موریا کا ایڈوائزر تھا اور اس نے اسے مکاری‘دھوکے بازی فریب اور جھوٹ سے حکومت کرنے کے تمام گر سکھلائے تھے‘یوں تو اس ضمن میں میکاولی کا نام بھی  لیا جاتا ہے جس پر انگریزی زبان میں The Prince  کے عنوان تلے ایک کتاب بھی چھپی ہے پر چانکیا  اس ہنر میں میکاولی کا بھی باپ قرار دیا جاتا ہے اب اس بھارت کا کیا اعتبار جس کے حکمران چانکیا کی عظمت  کے گیت گاتے ہوں لہٰذاہمیں ہر لمحے بھارت کے حکمرانوں کے مکرو فریب اور چالبازیوں سے چوکس رہنا ہو گا وہ پہلگام کی طرح کبھی بھی کوئی نیا ڈرامہ رچا سکتے ہیں‘ہماری فوج ہمارے ماتھے کا جھومر ہے اس کو ہمیں ہر لحاظ سے مضبوط سے مضبوط تر رکھنا ہو گا۔