اداروں کی نجکاری 

حکومت کا یہ فیصلہ بڑا دانشمندانہ ہے کہ بڑے ٹیکس دہندگان کو بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر بنایا جائے گا ‘ محکمہ موسمیات کی پچھلے برس کی گئی یہ پیشنگوئی سو فیصد درست نکلی کہ 2023 ءنومبر سے شروع ہو نے والا موسم سرما اب کی دفعہ کافی طولانی ہو گا اب ذرا دیکھئے ناں اگلے روز سے ملک بھر میں ٹھندی ہواو¿ں کا سلسلہ پھر شروع ہونے جا رہا ہے اور آئندہ دو تین دنوں میں بارشوں کا ایک نیا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہونے والا ہے‘ لگتا یہ ہے کہ رمضان المبارک کے باقی ماندہ ایام بھی خنک ہوں گے ‘امسال موسم سرما موسم بہار کو مکمل طور پر کھا گیا ہے‘۔ قومی ائر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے مانا کہ اس کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہ تھا کہ اس کی نجکاری کر دی جائے پر نجکاری کے اس عمل میں عوام حکومت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس میں شفافیت کو یقینی 
بنایا جائے گا‘ آج ائر مارشل اصغر خان اور ائر مارشل نور خان جیسی قیادت قومی ائر لائن کو میسر ہوتی تو نوبت اس کی نجکاری کی پیش نہ آتی ‘کیوں کہ ائر مارشل اصغر خان اور نور خان کی سربراہی میں یہ ائر لائن منافع میں جا رہی تھی ان کے بعد آنےوالے یہ ساکھ برقرار نہ رکھ سکے ملک کو اس وقت اقتصادی شعبے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے‘ اکانومی کھربوں روپے کی مقروض ہو چکی ہے‘ ہر نئی برسر اقتدار آنے والی حکومت ساری صورتحال کا ملبہ اپنے سے پہلے کے حکمرانوں پر ڈال دیتی ہے اور یہ سلسلہ عرصے سے چلا آ رہا ہے‘ اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے اور کون نہیں کی بحث بڑی طولانی ہو سکتی ہے تاہم اس بحث میں الجھ کر صورتحال کو مزید تباہی کی جانب گامزن رہنے دینا دانشمندی نہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اس مشکل سے نکلنے کےلئے جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔ اقتصادی شعبے میں مشکلات کے ساتھ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ متعدد ادارے بے جا سیاسی مداخلت اور بدانتظامی کا شکار بھی ہوئے ہیں‘ضروری ہے کہ اداروں کی کارکردگی اس طرح سے مانیٹر ہو کہ کل کو مزید ادارے فروخت نہ کرنا پڑیں۔