قومی و عالمی امور :ایک جائزہ

محکمہ موسمیات کی اس پیشن گوئی کہ 28اپریل تک ملک میں بارشوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہونے کا احتمال ہے ‘کا مطلب یہ ہے کہ نومبر 2023ءسے ملک میں سردی کا جو موسم شروع ہوا تھا وہ ہنوز جاری و ساری ہے‘ وہ امسال بہار کو کھا جانے کے بعد اب موسم گرماکی آمد میں بھی ایک رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ اس جملہ معترضہ کے بعد تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات کا ایک ہلکا سا جائزہ پیش خدمت ہے ‘یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان اور ایران نے اپنا تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے ‘یہ بات بھی حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں کو اس بات کا احساس ہے کہ پاک ایران سرحد کے ساتھ بہتر کوآرڈی نیشن کی ضرورت ہے‘۔خدا کرے کہ وزیر خزانہ کا یہ بیان حقیقت کا روپ اختیار کرے کہ اب کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں آئے گی‘ کیونکہ ماضی میں ایک سے زیادہ مرتبہ ہر ایمنسٹی سکیم کے اجرا ءکے وقت اسی قسم کے وعدے وعید کئے گئے تھے‘ پر ان کو بعد میں عملی جامہ نہیں پہنایا گیا‘موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے چونکہ پلاسٹک کا بے دریغ استعمال انسانی صحت کے لئے بڑاخطرہ بنتا جا رہا ہے اس لئے اس کے ہر صورت میں ملک کے اندر استعمال پر پابندی لگانا ضروری ہے اور پھر اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دینا بھی ضروری ہوگا ‘یاد رہے کہ ایک سال قبل ارباب اقتدار نے بڑے طمطراق سے اعلان کیا تھا کہ ملک کے اندر پلاسٹک کے شاپرز shoppers کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے‘ پر اس کے بعد بھی یار لوگ شاپرز کا استعمال کر رہے ہیں اور وجہ یہ ہے کہ اس حکم کی خلاف ورزی کر نے والوں کو کسی نے نہ جیل میں ڈالا اور نہ ان کی دکان سیل کی اس ملک میں اس قسم کی پابندی کے احکامات درجنوں کے حساب سے روزانہ جاری کئے جاتے ہیں پر جہاں تک ان پر سختی سے عمل درآمد کا تعلق ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس ملک کے تمام محبان کی یہ دلی خواہش ہے کہ کوئی بھی ٹیلی ویژن چینل ایک اوپن پبلک مباحثہ کا انتظام کرے ‘جس میں ملک کے تمام ماہرین معیشت کو شمولیت کی دعوت دی جائے کہ وہ آپس میں سر جوڑ کر بیٹھیں اور ٹھوس تجاویز مرتب کر کے انہیں مشتہر کریں کہ ارباب اقتدار کیسے اور کس طریقے سے اس ملک کی آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چھڑا سکتے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو بھی اس اوپن پبلک ڈیبیٹ میں شمولیت کی دعوت دی جائے کیوںکہ یہ مسئلہ اس ملک کی معاشیات میں بنیادی حیثیت کا حامل ہے اور اگر اس کا فوری حل نہ نکالا گیا تو وطن عزیز شاید پھر اپنے پاﺅں پر مشکل سے کھڑاہو سکے۔