چین: ترقی کا تصور (کھلا راز)

عوامی جمہوریہ چین کی ترقی کا راز ’افرادی قوت اور پیداواری صلاحیت‘ سے حالات و ضرورت کے مطابق استفادہ ہے اور اِس حکمت عملی کا اعتراف چین میں داخلی اور عالمی سطح پر ایک بحث کی صورت جاری ہے۔ ترقی کایہ تصور (راز) چین کے صدر شی جن پنگ نے ستمبر 2023ء میں پیش کیا تھا جبکہ وہ چین کے شمال مشرقی ہیلونگ جیانگ صوبے میں اپنے معائنے کے دورے کے دوران پیش کیا تھا جس میں اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعتوں کی ترقی کے لئے سائنسی و تکنیکی جدید ترین وسائل کے انضمام پر زور دیا گیا تھا تاکہ نئے زمانے کے لئے نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی تشکیل کی جاسکے جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی تھی کہ نئے معیار کی پیداواری قوتیں جدت طرازی کی خصوصیت رکھتی ہیں اور اِس کی کلید اعلیٰ معیار میں ہے اور اس کے جوہر اعلیٰ درجے کی پیداواری صلاحیت میں ہے۔ تمام عوامل کے علاؤہ سائنس ٹیک جدت طرازی ’قائدانہ کردار‘ ادا کرتی ہے اور نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی میں بنیادی عنصر ادا کرتی ہے۔ تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کی ’نئی لہر‘ کا سامنا کرتے ہوئے‘ مواقعوں سے فائدہ اٹھانا‘ روایتی صنعتوں کو تبدیل کرنا یعنی اُن کی اپ گریڈیشن‘ صنعتوں کا فروغ اور اِن کی مضبوطی‘ مستقبل پر مبنی صنعتوں کی تعمیر اور جدید صنعتی نظام کو بہتر بنانا انتہائی ضروری ہے۔ فی الحال چین کی حکومت کوششوں کے ساتھ اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے‘ نئی معیار کی پیداواری قوتیں پہلے ہی ترقی کر رہی ہیں اور عملی طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی کو مضبوطی سے آگے بڑھا رہی ہیں۔ انتہائی پیچیدہ بین الاقوامی ماحول کے باوجود‘ چین کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے اور ہر دن بہتر ہو رہی ہے۔ چین نے جدید صنعتی نظام کی تعمیر‘ سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت کے ذریعے نئی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن سے تحفظ ماحولیات کا ہدف بھی حاصل ہوا ہے اور یہ عوام کی خاطر خواہ فلاح و بہبود کے لئے ایک مضبوط اور مستحکم بنیاد کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہے‘سال 2023ء میں چین کی جی ڈی پی 126 کھرب یوآن (17 کھرب ڈالر) سے تجاوز کر گئی تھی اُور یہ سالانہ پانچ اعشاریہ دو فیصد کی شرح نمو سے اپنے اہداف حاصل کر رہی ہے جو عالمی معیشتوں میں سب سے اوپر ہے اور جس نے عالمی معیشت کی ترقی میں 30 فیصد حصہ ڈالا ہے۔ سال 2024ء  میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ اس سال جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریبا پانچ فیصد رکھا گیا ہے‘ جس کا بنیادی کام جدید صنعتی نظام کی تعمیر کو بھرپور طریقے سے فروغ دینا اور نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کرنا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے مجموعی پیداواری صلاحیت میں بہتری آئے گی‘ ترقی کے لئے مسلسل نئی رفتار اور فوائد مرتب ہوں گے۔ پیداواری صلاحیت میں ایک نئی چھلانگ کو فروغ ملے گا اور چین کی معیشت کی مسلسل اعلیٰ معیار کی نمو کو برقرار رکھا جا سکے گا‘ جس سے ممالک کو‘ خاص طور پر آہنی دوست پاکستان کو ترقی کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔پاکستان اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع‘ نمایاں آبادیاتی فوائد اور وافر قدرتی وسائل کا حامل ملک ہے‘ جو ترقی کے لئے منفرد امکانات کا مجموعہ ہے۔ پاکستانی حکومت کا ’فائیو ای‘ نامی لائحہ عمل (فریم ورک) جس کے ستون ترقی‘ سلامتی‘ اصلاحات‘ معاش‘ جدت طرازی‘ پیداواری صلاحیت اور رابطوں پر مشتمل ہیں‘ نہ صرف پاکستان کی موجودہ ترقیاتی ضروریات کے لئے کافی ہے بلکہ نئی پیداواری قوتوں کے ذریعے اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے چین کے نقطہ نظر سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ ہر لحاظ سے اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرز ہونے کی وجہ سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مرکزی فریم ورک کے تحت ہمارے عملی دوطرفہ تعاون کے مزید نتیجہ خیز نتائج برآمد ہوں گے۔ سی پیک فیز ون کی کامیابیوں نے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے لئے مدد فراہم کی ہے‘ جس میں قابل تجدید توانائی‘ آئی ٹی اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون و کامیابیاں شامل ہیں۔ اب تک چین نے پاکستان کو چار ونڈ فارمز‘ ایک ہائیڈرو پاور پلانٹ اور ایک سولر پاور اسٹیشن کی تعمیر میں مدد فراہم کی ہے جبکہ مزید دو ہائیڈرو پاور اسٹیشن زیر تعمیر ہیں۔ اِسی طرح صاف توانائی کی مسلسل فراہمی پاکستان میں توانائی کی فراہمی برقرار رکھنے میں مدد کر رہی ہے۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی پاکستان خود انحصاری اور پائیدار ترقی کے حصول کی طرف بڑھ رہا ہے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے‘ آگے بڑھنے‘ سی پیک کے ’فائیو کوریڈورز‘ کے انضمام کو فروغ دینے کے لئے چین پہلے سے زیادہ تیار اور پرعزم ہے تاکہ نئے دور میں ایک مشترکہ مستقبل کا تصور لئے چین و پاکستان پر امن‘ ترقی اور باہمی تعاون پر مبنی ایک زیادہ روشن مستقبل کا آغاز کر سکیں۔ (مضمون نگار پاکستان میں تعینات چین کے سفیر ہیں۔ بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ایمبسیڈر جیانگ زیڈونگ۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)