گرمی پھر عود کر واپس آ گئی ہے‘ورنہ مئی کا مہینہ چند روز قبل تک خلاف معمول سرد تھا اسی کو تو کہتے ہیں موسمیاتی تبدیلی۔اب اگر خلاف معمول کوئی بات نہیں ہوتی تو جولائی کے وسط تک کڑاکے کی گرمی پڑے گی۔اس کے بعد ساون کی بارشوں کی وجہ سے گرمی کا زور ٹوٹے گا‘ البتہ اگر گرمی کی حدت سے شمالی علاقے میں گلیشیئر پگھلے تو میدانی علاقے سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں‘جس کے سدباب کے لئے متعلقہ حکام کا ابھی سے کمر بستہ اور سنجیدہ ہونا ضروری ہے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد آج کے تازہ ترین عالمی اور قومی واقعات کا ہلکا سا تذکرہ بے جا نہ ہو گا۔برطانیہ نے غیر ملکی باشندوں کے لئے اپنا ویزا سسٹم مزید سخت کر دیا ہے‘ واقفان حال کے مطابق اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کئی افغانی دہشت گرد جعلی پاسپورٹوں کی آڑ میں انگلستان میں داخل ہوئے اور وہاں کے امن عامہ کو تاراج کیا‘افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ ان عناصر نے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کتنی آسانی سے بنوائے اور انگلستان جاکر غیر قانونی کاموں میں ملوث ہوئے اور نام پاکستان کا بدنام ہوا،اس سے بھی زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ قوم کو ابھی تک یہ نہیں بتایا گیاکہ جو متعلقہ حکام اس کام میں ملوث پائے گئے کیا ان کے خلاف کوئی سخت کاروائی بھی کی گئی ہے کہ نہیں۔ ان کو قرار واقعی سزا دینی ضروری تھی اس کے علاوہ جن افراد نے یہ تصدیق کی کہ یہ افغانی نہیں پاکستانی ہیں ان کو بھی سخت قید کی سزا دینا ضروری ہے۔اس بات میں دو آ را ہو ہی نہیں سکتیں کہ اگر ہم نے دنیا میں ایک باوقار اورآزاد قوم اورملک کی حیثیت سے زندہ رہنا ہے تو وطن عزیز کو عسکری لحاظ سے بھی جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرتے رہنا ہوگا اور شمشیر و سناں کو طاؤس و رباب پر ترجیح دینا ہو گی۔آج اگر مٹھی بھر اسرائیل پورے عالم اسلام کو آنکھیں دکھا رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جدید ترین اسلحہ سے مسلح ہے۔بھارت اگر سندھ طاس معاہدہ کی روح کے برعکس ہمارا پانی بند کرتا ہے تو اس کا یہ اقدام پاکستان پر اٹیم بم گرانے سے زیادہ مہلک ہوگا کیونکہ اس سے ہماری زراعت ختم ہو جائے گی‘ لہٰذا بہت ضروری ہے کہ ورلڈ بنک اور اقوام متحدہ دونوں کے ضمیر کو ایک نہایت ہی متحرک سفارتی تحریک کے ذریعے جھنجھوڑا جائے کہ بھارت کو ایسا کرنے سے باز رکھے اور ساتھ ہی ساتھ پہلگام کے واقعے کی بھی اقوام متحدہ کی سطح پر تحقیقات کی جائے ان دو باتوں کے حصول کے بغیر بر صغیر کا امن ہر وقت سولی پر لٹکا رہے گا۔ادھر روس اور یوکرائن کا تنازعہ صرف اسی وقت دم توڑے گا‘اگر امریکہ اس کوشش سے باز آ جائے کہ یوکرائن کو نیٹو کا ممبر بنایا جائے۔