پاکستان اور بھارت کے درمیان دفاعی موازنہ اعداد و شمار میں چھپا ایک چشم کشا انکشافات کا مجموعہ ہے‘ پاکستان کے پاس اگرچہ بھارت کے مقابلے مالی وسائل کی کمی ہے لیکن پاکستان کی دفاعی حکمت عملی اور عسکری تربیت کے لحاظ سے پاکستان کو بھارت پر برتری حاصل ہے۔ ذہن نشین رہے کہ پاکستان کا سالانہ دفاعی بجٹ صرف ساڑھے سات ارب ڈالر ہے جبکہ بھارت نے صرف رافیل طیارے خریدنے پر سولہ ارب ڈالر خرچ کئے ہیں یعنی بھارت پاکستان کے دفاعی بجٹ سے کئی سو گنا زیادہ اپنے دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان نے اپنی بحریہ کے لئے سالانہ 900 ملین ڈالر مختص کرتا ہے جبکہ بھارت کا ایک طیارہ بردار بحری جہاز 3.1 ارب ڈالر کا ہے۔ پاکستان اپنی ہتھیاروں کی ضرورت کے لئے سالانہ 1.7 ارب ڈالر مختص کرتا ہے اور بھارت اِسی مد میں 22 ارب ڈالر صرف کرتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جنگ صرف پیسے سے نہیں جیتی جا سکتی۔ پاکستان کے محدود مالی وسائل نے بھارت کی 86 ارب ڈالر کی فوجی برتری کو شکست دی ہے۔ پاکستانی فضائیہ کے پاس 36 جے 10 سی طیارے ہیں، ہر ایک کی قیمت 40 ملین ڈالر ہے جبکہ بھارتی فضائیہ کے پاس 36 رافیل نامی جنگی طیارے ہیں، جن میں سے ہر ایک کی قیمت 244 ملین ڈالر ہے لیکن جب جنگ ہوئی تو 87گھنٹوں میں نتیجہ بھارت کی توقعات کے برعکس نکلا۔ پاکستان نے چند گھنٹوں میں 3 رافیل، ایک ایس یو 30، ایک مگ 29 اور بھارت کے 12 ڈرون طیارے مار گرائے۔ یہ صرف ہتھیار نہیں بلکہ پاکستان کی فوجی حکمت عملی کی جیت تھی اُور پاکستان کے فوجی نظریئے کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔پاکستان اور بھارت کے عسکری اخراجات میں بھی نمایاں فرق ہے۔پاکستان فی فوجی 11ہزار363 ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ بھارت فی فوجی 57 ہزار 333 ڈالر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان کے مقابلے اپنی افواج پر بھارت 500 فیصد زیادہ خرچ کرنے کے باوجود پاکستانی فضائی دفاع کو توڑ نہیں سکا اور پاکستان کی فضائیہ نے اپنی فضائی حدود کی مکمل حفاظت کی۔پاکستان اور بھارت کی افواج کو ملنے والی پینشن میں بھی فرق ہے۔ پاکستان کی سالانہ فوجی پینشن 2 ارب ڈالر جبکہ بھارت کی دفاعی پینشن 17 ارب ڈالر ہے۔ پاکستان کا بحری بجٹ 1.2 ارب ڈالر سے کم ہے۔ بھارت کا ایک جہاز اس سے کئی گنا مہنگا ہے۔ پاکستان کے پاس 1400 ٹینک ہیں۔بھارت ابھی تک 1700 نئے ٹینکوں کا آرڈر دے رہا ہے۔ سال 2012ء میں بھارتی آرمی چیف نے وزیراعظم کو خفیہ خط میں بھارتی فوجی کمزوریوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا تھا جس کے مطابق بھارت کے پاس گولہ بارود کی کمی، فرسودہ فضائی دفاع اور جدید ہتھیاروں کی شدید کمی ہے۔سال دوہزارپچیس تک بھارت اپنے دفاع پر 748 ارب ڈالر خرچ کر چکا مگر ستاسی گھنٹوں کی جنگ میں وہ کامیاب نہ ہو سکا۔ سات سے دس مئی دوہزارپچیس کے دوران بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس میں چار سچ سامنے آئے۔ 1: پاکستان کی حکمت عملی نے بھارت کی فضول خرچی کو شکست دی۔ 2: جدید دفاعی نظریے نے پرانی سوچ کو پیچھے چھوڑا۔ 3: متحرک نظریے نے جامد برتری کو نیچا دکھایا اور 4: سادگی و مقصدیت نے فضول نمائش کو ہرا دیا۔ نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ فوجی نظریہ، تیز رفتاری اور حکمت عملی ایسے ہتھیار ہیں جو مہنگے طیاروں، بھاری بجٹ اور فضول خرچی کو مات دے سکتے ہیں۔ پاکستان نے یہ معرکہ اعداد و شمار سے نہیں‘ میدان میں جیتا اور دنیا نے دیکھا کہ کارکردگی، فضول خرچی سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)