یفتا لی اور ان کا عجا ئب گھر 

خیبر پختونخوا کے ضلع چترال بالا اور گلگت بلتستان کے ضلع غذر کو ملا نے والی پہاڑی شاہراہ پر درہ شندور کے قریب وادی لا سپور میں ہر چین کے مقام پر وہ جگہ آتی ہے جہاں قیا م کرنے کو نا ول نگار اور سفر نا مہ نویس مستنصر حسین تارڑنے سو چ سمجھ کر تر جیح دی‘ اُس وقت یہ ایک متمول اور مہمان نواز خاندان کا گھر تھا اب یہاں ورثہ عجا ئب گھر یعنی Heritage Museumکا سائن بورڈ لگا ہوا ہے ‘جو امیر اللہ خان یفتا لی نے 55سال کی مسلسل کوشش ، محنت اور لگن سے قائم کیا ہے ‘بر آمد ے میں چھوٹے سے کا ﺅنٹر پرٹکٹ لیتے ہوئے سیا حوں کو با لکل احساس نہیں ہوتا کہ وہ عجا ئبات کی کتنی بڑی دنیا میں داخل ہونے والے ہیں ‘تاہم دروازہ کھلتے ہی سیاحوں کو حیرت زدہ ہونا پڑ تا ہے ‘بلند و با لا پہاڑوں کے دامن میں شہری سہو لیات سے کو سوں دور سنسان سڑک کے کنا رے پیرس اور لندن کے عجا ئب گھروں کی طرح قیمتی نوادرات اور مقا می معاشرت و ثقا فت کے قدیمی عجا ئبات کو اتنے سلیقے کے ساتھ سجا نا اور ان پر تاریخی معلو مات کے بر محل تعارفی کتبے لگا نا واقعی کما ل کا کام ہے یہاں سیا ح کو چترال اور غذر کی مقا می ثقا فت میں کھیتی باڑی کے آلا ت ، فن تعمیر اور طرز معا شرت کے آثار ، عام گھریلو بر تن ، رﺅسا کے ہاں استعمال ہونے والی روسی ، ولا یتی ، ایرانی اور تر کمانی اشیاء، شکار کے قدیم اوزار اور ہتھیاروں کا پورا ذخیرہ ملتا ہے ، سب سے دلچسپ وہ گوشہ ہے جس میں کھیلوں کے قدیم سامان اور خصو صاً گھڑ سواری اور پو لو کے قدیم کھیل سے متعلق اسباب کو سجا یا گیا ہے‘ سیا حوں کو یہاں مشہور کمپنی گر د نر کے بنا ئے ہوئے چینی کے پیا لے اور کا شغر ، یار کند ، ختن ، سمر قند ، بخا را وغیرہ سے لائے ہوئے المو نیم کے بر تنوں کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے‘ یہ تمام اشیاءاس پہاڑی وادی میں لو گوں کی روز مرہ زندگی میں زیر استعمال رہتی تھےں‘ یفتا لی کو نوادرات جمع کرنے کا خیال 1970ءمیں اُس وقت آیا جب وہ سندھ مسلم کا لج میں زیر تعلیم تھا اُس نے کر اچی کے قدیمی عجا ئب گھر میں گھریلو استعمال کے نوا درات کو دیکھا تو کیوریٹر (Curater) سے کہا کہ چترال اور گلگت کے اندر ہما رے گھروں میں ایسے 
نوا درات کی بہتات ہے ‘کیور یٹر نے اس میں دلچسپی لیکر پیشکش کی کہ تم ایسے نوا درات لاﺅ گے تو ہم مناسب دام ادا کر کے خدید لیںگے ‘نو خیز اور نوجوان یفتا لی نے جوا ب دیا میں اپنے گھر میں عجا ئب گھر بنا کر آپ لو گوں کو وہاں آنے کی دعوت دوںگا ، اُس وقت یہ خواب تھا ‘اب حقیقت بن چکا ہے۔ امیر اللہ خان یفتا لی کا تعلق چترال با لا کے معزز قبیلہ بہرامے سے ہے ‘ان کا آبائی علا قہ لا سپور زما نہ قدیم سے ایسے جنگجو لو گوں کے لئے مشہور ہے جن کو وسطی ایشیا اور چترال میں یفتالی کہا جا تا تھا‘ اس منا سبت سے زما نہ طالب علمی میں انہوں نے یفتا لی کا تخلص اختیار کیا جو ان کے نا م کا حصہ بن گیا ‘یوں بد خشان کے مشہور قصبہ یفتال سے ثقا فتی اور تو صیفی نسبت کو عوامی زبان میں مقبو لیت حا صل ہوئی‘ ان کا پڑدادا ولا یت خان سابق ریا ست چترال کے باڈی گارڈ فورس میں لیفٹیننٹ کا عہدہ رکھتا تھااور جہا د کشمیر کے غا زیوں میں شامل تھا ان کے والد گل ولی خان کو صوبیدار کا عہدہ ملا ، اور با بائے لا سپور کے نا م سے مشہور ہوا فیلڈ مار شل ایوب خان کے بی ڈی سسٹم کا ممبر تھا‘ جنرل ضیا ءکے دور میں یونین کونسل کا چیئر مین منتخب ہوا ، امیر اللہ خان یفتا لی نے سٹو ڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے سیا ست میں قدم رکھا ائیر مار شل اصغر خان نے تحریک استقلا ل کی بنیا د رکھی تو اس میں شامل ہوا‘ سنسنی خیز اخباری بیا نات اور بلند بانگ تقریروں کی وجہ سے صوبے کے سیا سی حلقوں میں ان کو پذیرا ئی ملی 1975ءمیں انہیں تحریک استقلال ضلع چترال کا صدر بنا یا گیا ، ائیر مار شل اصغر خان نے چترال کا طو فانی دورہ کیا اور وزیر اعظم بھٹو کو چترال کے سٹیچ سے للکارا ، ضلع کی سیا سی سر گرمیوں
 میں امیر اللہ خان یفتا لی کو اُس وقت پذیرائی ملی جب 1979ءمیں لا سپور سے انہیں ڈسٹرکٹ کونسل کا ممبر منتخب کیا گیا؛ جماعت اسلا می کے حا جی خور شید علی خان کو ضلع کونسل کا چیئر مین منتخب کرانے میں یفتا لی نے نما یاں کر دار ادا کیا ؛اس کے بعد مسلسل تین بار ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبر منتخب ہوئے تحریک استقلال کے بعد آپ نے مسلم لیگ میں شمو لیت اختیار کی اور شہزادہ محی الدین کے دست راست بنے ؛یفتالی کی سر گرم اور فعال زند گی کے کئی پہلو ہیں؛پر جو ش خطا بت ان کا خا صہ ہے ، قدیم ثقا فتی رقص میں ان کو کمال حا صل ہے ؛گھڑ سواری میں ان کا شمار چترال اور گلگت کے بڑے نا مور شہسواروں میں ہوتا ہے فری سٹا ئل پو لو کے کھیل میں جان کی پروا کئے بغیر کھیلتے ہیں شندور میں پہلا میچ ان کی ٹیم کا ہوتا ہے اور انہوں نے 13سال مسلسل اپنا میچ جیت کر دکھا یا ہے 72سال کی عمر تک پو لو کھیلتے رہے ان کی مہمان نوازی ضر ب المثل کا درجہ رکھتی ہے اور یہ روا یت ان کے خاندان میں ایک صدی سے زندہ و تا بندہ ہے ، 81سال کی عمر میں اگر چہ ان کو صحت کے کئی مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی ہمت جواں ہے ۔گفتگو میںسٹو ڈنٹ لیڈر والا جو ش اور جذبہ ہے یفتا لی کا حلقہ احباب بہت وسیع ہے ریا ست چترال کے سابق مہتر سیف الملو ک نا صر سے ان کا خاندانی رشتہ بھی تھا پکی دوستی بھی تھی‘ اپر تنا ول کے نوا بزادہ صلا ح الدین اور یا سین کے راجہ جلال الدین آپ کے گہرے دوست ہیں‘ پشاور یونیور سٹی کے ڈاکٹر نا صر علی خان ، ڈاکٹر شاہجہان سید اور ڈاکٹر احسان علی کے ساتھ یفتا لی کا خصو صی تعلق کئی دہا ئیوں پر محیط ہے ‘اپنے عجا ئب گھر کے قیا م میں ان کی فن تعمیر اور دیگر امور کے ما ہرین کے ساتھ دوستی ہوئی‘ ان میں آغا خان رورل سپورٹ پرو گرام کے عطا ءالرحمن ، ٹورزم ڈویلپمنٹ کا رپوریشن کے آفتاب رانا اور تعمیرا تی کمپنی لا جورد کی ما دام زہرا حسین نما یاں ہیں ، اگر چہ یفتا لی کو سما جی ترقی ، رضا کار انہ خد مات اور ثقا فتی شعبے میں اہم کارنا موں کے لئے بے شمارایوارڈ اور سر ٹیفیکیٹ ملے ہیں تاہم ان کے دوستوں کو اس بات کا گلہ ہے کہ محض چترالی ہونے کی وجہ سے ان کا نا م پرائیڈ آف پر فارمنس کے سول ایوارڈ کے لئے اب تک زیر غور نہیں آیا ۔