مایوسی گناہ ہے

 انسان کو پُر امید رہنا چاہئے ‘دنیا میں جو لوگ حساس ہوتے ہیں ان کی زندگی میں تلخیاں زیادہ ہوتی ہیں اس جملہ معترضہ کے بعد ہم ملک میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے انسانی صحت پر منفی اثرات کا ذکر کریں گے یہ بات خوش آئند ہے کہ انجام کار حکومت اٹھارہ سال سے کم افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کر رہی ہے اور آئندہ بجٹ میں تمباکو پر 24 ارب کے اضافی ٹیکس کی تجویز ہے اگر ایسا ہوگیا تو یہ موجودہ حکومت کا ایک نہایت قابل ستائش اقدام ہوگا اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ آج کل کے نوجوانوں کو تمباکو اور نکوٹین کے استعمال سے روکا جا سکے گا قارئین کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ دنیا میں ہر سال 8.8 ملین افراد تمباکو نوشی سے ہلاک ہو جاتے ہیں جبکہ سات ملین سے زائد اموات براہ راست تمباکو کے استعمال سے ہوتی ہیں اور تمباکو نوشی کے دھوئیں سے اسی فیصد سے زائد اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے افراد کی ہیں وطن عزیز میں تمباکو نوشی سے سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار افرادکی اموات ہوتی ہیں اور ہر سال بارہ سو بچے روزانہ سگریٹ نوشی کی عادت اپنا رہے ہیں وقت آگیا ہے کہ سرکاری دفاتر میں‘ پبلک ٹرانسپورٹ میں‘ ریلوے میں‘پبلک پارک میں‘ تعلیمی اداروں میں اور ہوٹلوں میں تمباکو نوشی پر نہ صرف سخت پابندی لگائی جائے بلکہ تمباکو نوشی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانون سازی کی جائے‘ تمباکو نوشی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قسم کے اقدامات اٹھا کر یورپ اور امریکہ نے کافی حد تمباکو نوشی پرکنٹرول کیا ہے۔

 جہاں تک تعلیمی اداروں کا تعلق ہے اس میں اساتذہ کرام بھی موثر کردار ادا کرسکتے ہیں ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب تمباکو نوشی کے رسیا سکول کے استاد یا کالج کے پروفیسر جب بھی سگریٹ پیتے تو وہ سٹاف روم کے کسی کونے کھدرے میں بیٹھ کر اپنا یہ شوق پورا کرتے تھے آج یہ عالم ہے کہ وہ کلاس روم میں لیکچر کے دوران سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور اپنے اس عمل کو بالکل برا تصور نہیں کرتے ا‘قدار یقینا کافی حد تک بدل چکی ہیں سگریٹ نوشی میں ملوث پاکستانیوں کی حوصلہ شکنی اس طریقے سے بھی کی جاسکتی ہے کہ سگریٹ پر بھاری بھرکم ٹیکس لگا دیا جائے تاکہ یہ لعنت ملک کی اکثریت کی دسترس سے باہر چلی جائے بین الاقوامی محاذ پر صرف ڈونلڈٹرمپ ہی مصیبت کا شکار نہیں ہوا اس کا پروردہ نرندرا مودی بھی بھارت میں آجکل سکھ کی نیند نہیں سو رہا ٹرمپ کے سر پر امریکہ کا آئندہ صدارتی انتخاب آن پہنچا ہے۔

 اگر ایک طرف کورونا وائرس نے امریکہ جیسی سپر پاور کا معاشی طور پرکچومر نکال دیا ہے تو دوسری طرف امریکہ کے اندر سیاہ فام باشندوں کے خلاف امریکی پولیس کے ناروا رویے پر وہاں کی سیاہ فام آبادی نے امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاج شروع کر رکھا ہے ‘یہ سب واقعات ٹرمپ کے صدارتی انتخاب پر منفی اثر ڈالیں گے مودی بھی آجکل انتشار کا شکار ہے امریکہ کی شہ پر اس نے چین کےخلاف محاذ آرائی تو شروع کر دی ہے پر اسے لینے کے دینے پڑ گئے ہیں چین کے مقابلے میں بھارتی افواج کا مورال کافی ڈاﺅن ہے1960ءکی دہائی میں بھارتی افواج نے چینی فوج کے ہاتھوں جو مار کھائی تھی اس کے زخم اب بھی تازہ ہیں اس لئے بھارتی افواج میں مقابلہ کرنے کی سکت نہیں ہے اور بڑے پیمانے پر جنگ چھڑنے کی صورت میں یقینا بھارت کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔