یوکرین پر فضائی حملوں کا نیا سلسلہ 

اس وقت عالمی منظر نامے پر یوکرین اور روس کا تنازعہ چھایا ہو اہے اور اس نے بہت سے اہم عالمی امور کو پس منظر میں دھکیلا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جس طرح یوکرین پر روس نے حملے کا آغاز کیا اس نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کوششدر کرکے رکھ دیا تھا کیونکہ اکیسویں صدی میں کوئی یہ توقع نہیں کر رہا تھا کہ کسی ملک پر اس طرح حملہ ہوگا جس طرح روس نے کیا۔ یہ الگ بات ہے کہ اس جنگ کی ڈھیر ساری وجوہات موجود تھیں اور امریکہ نے روس کو ایک نہ ختم ہونے والی جنگ چھیڑنے پر مجبور کیا۔ روس نے جس طرح سخت ترین عالمی پابندیوں کا مقابلہ کیا ہے اور اپنی معیشت کو مستحکم رکھا ہے وہ بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کیلئے حیرت کا باعث ہے۔ ایسے حالات میں کہ جب روس نے یوکرین کے بہت بڑے علاقے کو روس میں ضم کر دیا ہے اور اس پرحملے کو روس پرحملہ قرار دیا ہے، مغربی میڈیا کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین کے کئی شہروں پر میزائل حملوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکام نے شہریوں سے فضائی حملوں سے محفوظ رہنے کے لئے شیلٹرز میں پناہ لینے کی اپیل کی ہے۔روس نے یوکرین کے متعدد شہروں پر نئے سرے سے میزائل حملے شروع کر دئیے ہیں، جس کے باعث ہفتے کے روز ملک بھر میں فضائی حملوں کے خلاف خطرے کے الارم بجنا شروع ہو گئے ہیں۔ یوکرین کے حکام اور میڈیا کی جانب سے شمال مغربی شہر ریونے اور اوڈیسا سمیت دیگر علاقوں میں دھماکوں کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے وقت ملکی دارالحکومت کییف میں فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر فعال تھا۔ حکام نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کیں، جن میں مبینہ طور پر ایک یوکرینی لڑاکا طیارے کی جانب سے روسی میزائل کو مار گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے یوکرین کے صدارتی دفتر کے مشیر اولیکسی آریسٹوویچ نے کہا کہ کیف کی طرف فائر کیے گئے پانچ میزائلوں کو یوکرینی دفاعی دفاعی نظام کی مدد سے روک دیا گیا تھا۔کییف کے میئر وٹالی نے بھی دارالحکومت پر روسی حملوں کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائی حملے کے الارم بجا دئیے گئے تھے۔مغربی میڈیا کے مطابق روسی فوج بڑی تیزی سے یوکرین کے شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا خاص ہدف یوکرینی پاور سٹیشن ہیں۔ یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ملک کا تقریباً 40 فیصد توانائی فراہم کرنے والا انفرا سٹرکچر پہلے ہی روسی حملوں کے باعث تباہ ہو چکا ہے‘یوکرینی حکام نے آج ایک بار پھر ملک کی توانائی اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹ کی اطلاع دی ہے‘ روس کے حامی فوجی بلاگرز کے مطابق روس کی جانب سے یوکرین پر ٹوپولیو۔ ٹی یو160بمبار طیارے کا استعمال کیا جا رہا ہے اور یوکرین کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ ان نئے سرے سے ہونیوالے حملوں کا آغاز آج صبح نو بجے ہوا۔حکام نے ایسی ویڈیوز بھی شائع کی ہیں، جن میں روس کی جانب سے کیے گئے فضائی حملے دیکھے جا سکتے ہیں۔روس یوکرین جنگ نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور اس کے معاشی اثرات زیادہ تر ان ممالک پر مرتب ہوئے ہیں جو روس یا یوکرین سے غذائی اجناس درآمد کرتے تھے۔ اگر چہ وقت گزرنے کیساتھ یوکرین کو غذائی اشیاء برآمد کرنیکی اجازت دی گئی تاہم اب بھی یہ معاملات معمو ل کے مطابق انجام نہیں پارہے۔