اور تین چھوٹے بچے ممتحن تھے

آج میرے تین پوتے پوتیاں ایک خاص سبب سے میرے کمرے میں آئے تھے میں نماز پڑھ رہی تھی بڑے تحمل سے میری نماز ختم کرنے کا انتظار کیا‘ میں سمجھی اپنی پاکٹ منی لینے آئے ہیں کئی مہینوں سے میں سب بچوں کو ایک خاص رقم جیب خرچ کے طور پر دیتی ہوں کہ ان کونہ صرف دلی خوشی میسر ہو‘ اپنے پیسے خرچ کرنے کا طریقہ آئے اور اپنی کئی چھوٹی چھوٹی ضروریات اپنے پیسوں سے پورا کریں‘ پاکٹ منی کے فائدے اور نقصانات پر تو پھر کبھی بات کروں گی‘ لیکن آج اپنے گھر کی ایک خاص کہانی بتانے چلی ہوں‘ اگرچہ میں ذاتی باتیں قارئین کو بتانے سے اجتناب کرتی ہوں لیکن بات اگر قارئین کے فائدے کی ہو تو پھر کوئی مضائقہ نہیں کہ  کہانی نہ سنائی جائے‘ نماز ختم کرنے کے بعد دادی سے بچوں کا پہلا سوال تھا کہ پاپا نے سگریٹ پینا کیوں شروع کی آخر ایسا کیا ہواکہ پاپا غم اور دکھ میں سگریٹ نوشی کرنے لگ گئے دس سال نو سال اور6سال کے بچے سمجھ رہے تھے کہ سگریٹ انسان کسی غم فکر اور صدمے سے دوچار ہو کر پینا شروع کرتا ہے تاکہ سگریٹ کے دھوئیں میں اس کو اڑایا جاسکے‘ میں مسکرادی کیونکہ ان معصوموں کے پاپا کو سگریٹ نوشی کرتے ہوئے22سال گزر چکے ہیں اور میں بحیثیت ماں اس بات میں کامیاب نہیں ہو سکی کہ وہ سگریٹ نوشی ترک کر دے یہ الگ بات ہے کہ کبھی میں نے ان کے پاپا کے ہاتھ میں اپنے سامنے سگریٹ تھامے ہوئے یا سگریٹ پیتے ہوئے نہیں دیکھا ہے‘ احترام اور ادب کا یہ عالم ہے کہ یہ سب میری عدم موجودگی میں ہوتا ہے‘ لیکن ماں سے بچوں کا کوئی عمل کبھی بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتا‘میں نے معصوم پوتوں کو کچھ ادھوری کہانی اور کچھ اشاروں کنایوں میں غم اور دکھ کی وہ بات سمجھانے کی کوشش کی جو ان کے پاپا کی سگریٹ نوشی کا آغاز بنی اگرچہ ان معصوم بچوں کی عمر زندگی کے نشیب و فراز سمجھنے کے قابل ہرگز نہیں ہے‘شاید ابھی15 سال باقی ہیں جب وہ یہ اشارے کنائے سمجھنے کی عمر کو پہنچ جائیں گے‘ اپنے اندیشے مجھے بتانے سے پہلے وہ انٹرنیٹ پر سگریٹ نوشی کے وسیع تر نقصانات کے بارے میں اپنی تحقیق مکمل کرکے آئے تھے انہیں علم تھا کہ سگریٹ نوشی کی کثرت دل اور پھپھیڑوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے اور انسان کی اس وقت موت قریب ہوتی ہے جب اس کا جسم سگریٹ کے دھوئیں سے پوری طرح سیاہ ہو چکا ہوتا ہے‘میں نے دیکھا بچے بڑے پر عزم ہیں اور اس انتہائی درجہ حساس موضوع پر اپنے پاپا سے ٹھیک ٹھیک بات کرنے کیلئے تیار ہوں‘میں نے اپنے کمرے میں بچوں کے ساتھ اس ملاقات کو ان کے خوف اور جذبات سے معمور کیا کہ وہ اپنے پاپا سے کتنی محبت کرتے ہیں اور وہ ان کو آنے والے کسی بہت بڑے نقصان سے بچانا چاہتے ہیں ان بچوں کا اگلا قدم پاپا سے ملاقات کا تھا جو صرف اسی موضوع سے متعلق تھا‘ بچے انتہائی خود اعتمادتھے کہ وہ پاپا کو قائل کرلیں گے اور اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے اس بات چیت کے بارے میں مجھے زیادہ  پتہ نہ تھا کیونکہ بچوں نے اب مجھے اپنے  اس مشن سے لاعلم رکھا‘ یہ مارچ کا مہینہ تھا اور اپریل سامنے ہی تھا جب رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہونیوالا تھا‘پاپا اور بچوں کی نتیجہ خیز ملاقات اس بات پر متفق ہوگئی کہ رمضان کا مہینہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کیلئے اس لحاظ سے بہترین ہے کہ پورا دن ویسے ہی روزہ کی حالت میں سگریٹ سے دور ہونا پڑتا ہے اور پھر پہلا روزہ اک ایسا امتحان تھا جس کے ممتحن تین چھوٹے بچے تھے اور اپنے  دیئے ہوئے سوالنامہ کے حل ہونے کے انتظار میں تھے اور وہ شخص جو22 سال سے سگریٹ پر سگریٹ پینے کا اتنا عادی ہے کہ یہ سوالنامہ حل کرنا اس کیلئے زندگی کا مشکل ترین کام ہے لیکن بچوں کی نگاہیں روزہ افطار کے بعد پاپا کی ہر ہر سرگرمی کے اوپر تھی آج وعدہ نبھانے کا دن آچکا تھا آج روزہ افطار کے بعد پاپا نے دروازے سے باہر کا رخ نہیں کیا بلکہ صوفے پر لیٹ گئے حالت اچھی نہیں تھی‘ اسٹرانگ چائے کا آرڈر ملا‘ زیادہ میٹھا اور دو ٹی بیگ ڈال کر چائے بنائی گئی اور پھر سحری تک اسٹرانگ چائے کے کئی دور چلتے رہے دوسرا روزہ اور تیسرا روزہ اور پھر پورے29روزے‘ بچے فتح یاب ہوگئے تھے‘پاپا نے سگریٹ نوشی کو شکست دے دی تھی بچے انتہائی خوش تھے‘ وارفتگی اور محبت اپنے پاپا کیلئے ان کے چہروں سے عیاں تھی میں بہت حیران اور بہت خوش بھی ہوئی کہ جو شخص میری نصیحت اور دھمکیوں کے باوجود اس سگریٹ کی ڈبی سے نجات نہ پا سکا آج بچوں کے ساتھ اک وعدے نے اس کو سگریٹ نوشی سے بیزار کر دیا‘ میں اس کو عمرے پر جاتے ہوئے سفر کے دوران جہازوں میں‘ ٹرانزٹ لاؤنجز میں سگریٹ نہ پینے کی وجہ سے انتہائی بیمار اور بے قرار دیکھ چکی تھی اورحیران تھی کہ یہ کیسے ہوا‘ اس نے بتایا کہ وہ خود بھی اس کے پینے کے نقصانات سے پوری طرح واقف ہے اور سنجیدگی سے اس کو چھوڑنا چاہتا تھا بچوں کی اس طرف توجہ دلانے پر اس نے اپنی قوت ارادی کو جمع کیا اور رب تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ بچوں کے سامنے اس کو سرخرو کردے‘ رب تعالیٰ نے قوت ارادی اور ضبط نفس کو ایسا کمال اوج دیا کہ یہ مشکل بات معمولی ثابت ہوئی اس کا کہنا تھا کہ بس میرے جسم کو عادت تھی کہ ہر وقت ایک دھواں اندر اتارنا ہے جب دو تین دن کمال ضبط کے ساتھ اس دھوئیں کو جسم نے اپنے اندر نہیں اتارا تو وہ اس بات کا عادی ہونے لگا کہ اب دھواں آنا ختم ہوگیا ہے سارا گھراس بات کی خوشی میں خوش تھا کہ بچوں نے بھی اپنی قوت ارادی سے اپنے پاپا کو فتح یاب کروادیا تھا 22سال سگریٹ نوشی کرنے والا شخص آج تین مہینے سے سگریٹ کے قریب تک نہیں گیا اس کا سگریٹ نوشی کا خرچ500 ڈالر تھا کیونکہ اعلیٰ ترین سگریٹ انتخاب کئے جاتے تھے‘ 500ڈالر پاکستانی روپوں میں ایک لاکھ روپے بنتا ہے ایک ایسی بہترین اور خوبصورت گاڑی کا آرڈر دیئے جانے والا ہے جس کی ماہانہ قسط500 ڈالر ہے تاکہ اس کمزوری کو اس خوشی کے ساتھ تبدیل کیا جا سکے جو پورچ میں کھڑی باقی گاڑیوں کے ساتھ چمچما رہی ہو‘ میں سوچتی ہوں‘ جب انسان کسی نیک کام کا ارادہ کرلے تو رب تعالیٰ ضرور اس کام کی تکمیل میں اس کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے میری یہ تحریر ان سب بھائیوں اور بیٹوں کیلئے ہے جو سمجھتے ہیں کہ وہ سگریٹ نوشی سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔