سستا تیل‘بے ہودہ اشتہارات 

 یہ امر خوش آئند ہے کہ روس سے ایک لاکھ ٹن تیل لایا جا رہا ہے جو عنقریب عمان پہنچے گا جہاں سے وہ چھوٹے جہازوں کے ذریعے پاکستان لایا جائے گا‘ ملک میں توانائی کا بحران ختم کرنے کی جو کوشش حکومت کر رہی وہ قابل تعریف ہے  ھماری کسی بھی بندرگاہ پر 50 ہزار ٹن سے بڑا جہازلنگر انداز نہیں ہو سکتا اس لئے عمان سے چھوٹے جہازوں  کے ذریعے یہ تیل پاکستان لایا جائے گا روسی تیل کی درآمد سے مارکیٹ میں  تیل کی قیمت یقیناًکم ھو گی پاکستان کی سالانہ تیل کی ضرورت 20  ملین ٹن ہے ۔9 ملین ٹن مقامی پیداوار ہے  حکومت نے گرین فیلڈ آئل ریفائننگ   green field oil refining کی جو نئی پالیسی منظور کی ہے اس  سے ملک میں سرمایہ کاری  آ ئے گی‘جس سے یقیناًملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور عوام کو مستفید ہونے کا موقع ملے گا‘ اس وقت پاکستان میں معاشی ترقی کے واسطے انرجی سکیورٹی ضروری ہے‘سرمایہ کاروں کے لئے   ٹیکس چھوٹ کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات کی فراہمی بھی ضروری ہے اور فارن انویسٹمنٹ ایکٹ کے تحت ان کو تحفظ فراہم کرنا بھی وقت کا تقاضاہے‘حکومت کو چاہئے کہ وہ ان تمام امور کا پیشگی خیال رکھتے ہوئے اس سلسلے میں اقدامات کرے‘  اس ضمن میں عوام حکومت سے بجا طور پر توقعات رکھتے ہیں  کہ اگر تیل کو کم  قیمت پر خریدا جا رہا ہے  تو اس کے ثمرات ملک میں تیل کی قیمت کم کر کے عام آدمی تک ضرور  پہنچنے   چا ہئیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے ٹی وی چینلز پر بے ہودہ اشتہارات کی ممانعت کا بل منظور کر کے ایک بہت صائب فیصلہ کیا ہے  کیونکہ ایک عرصے سے ٹی وی چینلز پر ایسے اشتہارات کی بھر مار ہے  کہ جو والدین اور بڑے بوڑھے  اپنے  بال بچوں کے ساتھ اکھٹا بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے‘ وزارت اطلاعات کو اس ضمن میں ایک سینسر شپ بورڈ بنانے کی ضرورت ہے جس کی کلئیرنس clearance کے بغیر  ہر قسم کے  اشتہار کی ٹیلی ویژن کی سکرین  پر دکھانے کی پابندی لگا دی جائے۔دوسری طرف اس وقت یہ صورت حال تشویش کا باعث ہے کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان دونوں میں دہشت گردی  ایک مرتبہ پھر سر اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے جس طرحکلین اپ آپریشن کیا گیا تھا شاید اسی طرز کا ایک اور آپریشن وقت کا تقاضا بنتا جا رہا ہے‘ پر اس سے پہلے پولیٹیکل ایجنٹس جنہیں آج کل ڈپٹی کمشنرز کہہ کر پکاراجاتا ہے انہیں اپنے دائرہ اختیار میں بسنے والے اکابرین مشران اور ملکان سے تفصیلی جرگے کر کے انہیں  باور کرانا ضروری ہے کہ وہ از خود قومی لشکروں کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث افراد کو اپنے اپنے علاقوں سے نکالیں ورنہ پھر حکومت کے پاس اس کے بغیر کوئی آ پشن نہیں رہ جائے گا کہ وہ ان کے خلاف ملٹری کلین اپ آپریشن کرے۔