بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس وقت شدید بوکھلا ہٹ کا شکار ہیں اس بوکھلاہٹ میں ان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات خود ان کے منصب کو زیب نہیں دیتے ‘ان کی گرما گرم باتیں اور بڑے بڑے دعوے سنجیدہ حلقوں میں مذاق بن چکے ہیں‘ اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے مودی کے حالیہ اشتعال انگیز بیان کو قابل افسوس قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی کی باتیں غیر متوقع نہیں ہیں ‘دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم کی پانی جیسے معاہداتی وسائل کو ہتھیار بنانے کی دھمکی عالمی اصولوں سے انحراف ہے‘ درپیش منظرنامے میں وزیراعظم شہبازشریف کا یہ کہنا ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے روکنے کا بندوبست کر رہے ہیں‘ شہبازشریف کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کیلئے پانی نہیں روک سکتا اس برسرزمین حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ بھارت اس وقت نفرت انگیزی کی راہ پر چل رہاہے‘ انتخابی مہم کے دوران بھارتی وزیراعظم کی گرما گرم تقریریں اور جنگجو قسم کے بیانات امن و استحکام کی فضا کو نقصان پہنچاتے ہیں جہاں تک پاکستان کے مو¿قف کا تعلق ہے تو پانی پاکستان کے24 کروڑ عوام کیلئے لائف لائن ہے کشمیر سے متعلق پاکستان کا موقف اصولی اور شفاف ہے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی موجود ہیں جنہیںبھارت ہمیشہ سے سردخانے میں ڈالے ہوئے ہے بھارت کا یہ طرز عمل عالمی ادارے کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کامرتکب ہو رہاہے اس پر عالمی ادارے اور خود کو طاقت ور کہنے والے ممالک کی خاموشی بھی سوالیہ نشان ہے‘ وقت کا تقاضہ ہے کہ بھارتی قیادت ہوش کے ناخن لے اور عالمی برادری بھارتی رویے کا نوٹس لیتے ہوئے اپناموثر کردار ادا کرے۔
مریضوں کی حالت کا نوٹس؟
پشاور میں ٹریفک کامسئلہ سنگین صورت اختیار کر چکا ہے بڑے بڑے منصوبے جو اس مسئلے کے حل کیلئے تجویز کئے جاتے ہیں ان کی تکمیل ابھی بہت زیادہ دور ہے برسرزمین صورتحال سب کیلئے پریشان کن ہے تاہم اس میں زیادہ پریشانی مریضوں کو ہے جس کا نوٹس اور فوری نوعیت کے اقدامات کے ذریعے ریلیف ضروری ہے پشاور کی بڑی سرکاری علاج گاہوں کے راستے ٹریفک کے ہاتھوں بلاک رہتے ہیں‘ ایل آر ایچ کے گیٹ تک تو رسائی مشکل ہے‘ پرائیویٹ کلینکس کے مرکز ڈبگری گارڈن میں ٹریفک بلاک معمول ہے جس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے ‘اس سب کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو یکجا کرکے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔‘