اقتصادی شعبے میں بٹ کوائن ذخائر اور والٹ کا قیام بڑے اعلان کی حیثیت رکھتا ہے ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی اس سے پہلے قائم ہے جبکہ ڈیجیٹل اثاثے ریاستی والٹ کی تحویل میں ہی رکھے گئے ہیں‘ وطن عزیز میں مہیا اعدادوشمار کے مطابق40ملین کرپٹو والٹس بھی فعال ہیں دریں اثناءحکومت نے درپیش صورتحال میں بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سنٹر کیلئے2 ہزار میگاواٹ بجلی مختص کردی ہے خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے کرپٹو اپنانے کیلئے امریکی صدر کی خدمات کو بھی سراہا ہے‘ دریں اثناءپاکستانی بٹ کوائن ریزرو کے اعلان سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے‘ بھارتی تجزیہ کار اس پر طرح طرح کے تبصرے کر رہے ہیں سٹیٹ بینک کی جانب سے یہ بھی بتایا جا رہاہے کہ ملک میں کرپٹو پر بینک دولت پاکستان کی پابندی برقرار ہے‘ وطن عزیز کے اقتصادی منظرنامے میں تمام بڑے بڑے اعلانات اپنی جگہ یقینا اہمیت کے حامل ہیں اور ان کے ثمر آور نتائج بھی متوقع ہیں دوسری جانب اقتصادی اشاریوں میں بہتری سے متعلق بھی اچھی خبریں تواتر کیساتھ آتی رہتی ہیں تاہم ملک میں عام آدمی کا ریلیف مارکیٹ کنٹرول اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کیساتھ جڑا ہوا ہے اس حوالے سے آنے والے بجٹ میں سوائے سیلری کے اگر کسی بھی سیکٹر میں کوئی ٹیکس عائد ہوتا ہے تو یہ ادا عام صارف ہی کو کرنا پڑتا ہے دوسری جانب اگر حکومت کسی سیکٹر میں کوئی مراعات و سہولیات دے یا پھر پیداواری لاگت میں کوئی کمی آئے تو اس کا فائدہ اس عام صارف کو منتقل کرنے کا کوئی موثر میکنزم ہی نہیں اور مراعات و سہولیات صرف اس سیکٹر کے اہم افراد کے اکاﺅنٹس کا حجم بڑھا دیتی ہیں اس وقت بھی تمام اچھی خبروں اور بہتر ہوتے اقتصادی اشاریوں کے ساتھ وزارت خزانہ اس عام شہری کو عندیہ دے رہی ہے کہ مہنگائی میں اضافے کا خدشہ سروں پر منڈلا رہا ہے‘ معاشی اپ ڈیٹ اینڈ آﺅٹ لک میں وزارت خزانہ کاکہنا ہے کہ جون میں گرانی3سے بڑھ کر4فیصد ہونے کا امکان ہے اس کے ساتھ بتایا یہ بھی جارہا ہے کہ بجٹ کے بعدگرانی مزید بڑھنے کاخدشہ بھی اپنی جگہ ہے‘ اس مہنگائی کے طوفان میں شدت مارکیٹ کنٹرول کیلئے موثر انتظام نہ ہونے پر آجاتی ہے اس وقت منڈی کنٹرول میں معمول کے مطابق ایک نرخنامے کے اجراءاور کبھی کبھار کے چھاپوں تک محدود ہے اس صورتحال نے عوام کو اذیت کا شکار بنا کر رکھ دیا ہے بڑے بڑے اعلانات کو عملی صورت میں ثمر آور بنانے کیلئے عوام کو ریلیف دینا ضروری ہے۔