توہین قرآن کاکیس: سپریم کورٹ کا توہین قرآن اور قادیانیت کی ترویج کی دفعات حذف کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے توہین قرآن اورقادیانیت کی ترویج کے مقدمے میں سے توہین قرآن اورقادیانیت کی ترویج کی دفعات حذف کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے توہین قرآن اورقادیانیت کی ترویج کا کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت پرتحریری فیصلہ جاری کردیا۔

5 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔

اعلیٰ عدالت نے مقدمے سے توہین قرآن اور قادیانیت کی ترویج کی دفعات حذف کرنے کا حکم دیا۔ 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر اور چالان میں ملزم پر دونوں جرائم کا ذکر نہیں،  قرآن کریم میں نبی پاک ﷺ کوبھی حکم دیاگیاکہ صرف اللہ کاپیغام پہنچائیں کسی کواسلام قبول کرنے پرمجبور نہ کریں۔

فیصلے کے متن کے مطابق مذہبی آزادی اسلام کی بنیادی خصوصیات میں سے ہے، کیس سے منسلک افراد نے قرآن پاک سے رہنمائی نہیں لی، متعلقہ افراد کو جلدی تھی کہ قرآن کریم اور نبی پاک ﷺ کی توہین ہوئی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا ہے بے شک ہم نے اسے نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرینگے، دین میں جبر نہ ہونے کا اصول آئین پاکستان میں بنیادی حق کے طور پر شامل کیا گیا، آئین کے آرٹیکل 20 کے مطابق ہر شہری کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے اور آئین ہر مذہب اور فرقے کو اپنے مذہبی ادارے کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آرٹیکل22 کے تحت کسی مذہب، گروہ یافرقے کو مذہبی تعلیم اور اپنے اداروں میں نصاب رائج کرنے سے نہیں روکا جا سکتا، آئین میں درج بنیادی حقوق سے روگردانی نہیں کی جاسکتی، متعلقہ حکام اگر قرآن پاک سے رہنمائی لیتے تو شاید مقدمہ ہی درج نہ ہوتا۔

عدالت کی ملزم مبارک احمد ثانی کو 5 ہزار روپے کے ذاتی ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ ملزم مبارک ثانی کو 7جنوری 2023 کو گرفتار کیا گیاتھا، ملزم کےخلاف مقدمہ چنیوٹ کےتھانہ چناب نگرمیں 6دسمبر2022کو درج کیا گیا تھا۔