یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے حملے کے بعد سے دو سالوں کے دوران 31 ہزار یوکرینی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ’یوکرین، سال 2024‘ فورم سے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ ’یہ نقصان یوکرین کے لیے ایک عظیم قربانی ہے۔‘
زیلنسکی نے یہ بھی بتایا کہ یوکرین کے زیر قبضہ علاقوں میں ’دسیوں ہزار افراد‘ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ جنگ ختم ہونے تک درست اعداد و شمار معلوم نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ ان میں سے کتنے مارے گئے، کتنے قتل ہوئے، تشدد کیا گیا، یا کتنے جلاوطن کیے گئے۔‘
یہ پہلا موقع ہے کہ یوکرین نے 24 فروری 2022 کو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک اپنے ہلاک فوجیوں کی تعداد کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب روس نے بھی ہلاکتوں کے چند سرکاری اعداد و شمار بھی فراہم کیے ہیں، آزاد روسی خبر رساں ادارے Mediazona نے ہفتے کے روز کہا کہ 2022 اور 2023 میں تقریباً 75 ہزار روسی مرد جنگ میں لڑتے ہوئے مارے گئے۔
روسی نقصانات کے حوالے سے زیلنسکی نے کہا کہ ایک لاکھ 80ہزار روسی فوجی ہلاک اور دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم دسمبر 2023 کے وسط میں امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرین میں 3 لاکھ 15 ہزار روسی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔
دوسری جانب امریکی حکام نے اگست میں یوکرائنی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 70 ہزار اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار بتائی تھی۔