پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے آئین سے انحراف کو فوراً ختم کیا جائے : سنی اتحاد کا الیکشن کمیشن سے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب ملتوی کرنے کا بھی مطالبہ

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین محمد حامد رضا نے الیکشن کمیشن سے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔

ہفتے کے روز اس حوالے سے سینئر وکیل حامد خان کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے ایوان بالا کے الیکشن کے بعد کسی تاریخ تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کروائے جائیں۔

اس میں دلیل دی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر الیکشن اور اس کا نوٹیفکیشن آئین کے تحت سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے ضروری ہے، درخواست آرٹیکل 60 کے تحت دائر کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکم پر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں 11 نشستوں پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا، الیکشن اس بنیاد پر ملتوی کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 106 کے تحت مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنے عہدوں کا حلف نہیں اٹھایا اور الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کا انتظام نہیں کیا جاسکا۔

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئین کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے آئین سے انحراف کو فوراً ختم کیا جائے۔

درخواست کے مطابق کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن کے ذریعے خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی خالی نشستوں پر الیکشن ملتوی کرنا آئین کی توہین کا ایک بدنما مظہر ہے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر الیکشن 28 فروری کے الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق ہوا، اس کے بعد سنی اتحاد کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے حکم کے خلاف ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی جسے 25 مارچ کو خارج کر دیا گیا، معاملہ اب سپریم کورٹ کے سامنے ہے کیونکہ کونسل کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت کے لیے سول پٹیشن دائر کی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات ملتوی کر کے سنی اتحاد کونسل کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا اور قانون، آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 ، الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت وہ مخصوص نشستیں جن کی سنی اتحاد حقدار تھیں ان کو دینے سے انکار کیا گیا اور غیر آئینی طور پر دیگر سیاسی جماعتوں کو یہ نشستیں مختص کردی گئی۔

درخواست میں کہا گیا کہ سینیٹ کی خالی نشستوں کو آرٹیکل 59 اور قانون کے مطابق پُر کیا جانا تھا جس کے لیے کے خیبرپختونخوا الیکٹورل کالج تھا، درخواست میں بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے اپنے ان امیدواروں کو ٹکٹیں الاٹ کیں جن کے 2 اپریل کو ملتوی کیے جانے والے انتخابات میں منتخب ہونے کا زیادہ امکان تھا۔

درخواست کے مطابق لیکن اچانک کوئی وجہ بتائے بغیر اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر کو نوٹس جاری کیے بغیر، الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر ، قانونی اختیار کے بغیر نوٹیفکیشن میں جزوی طور پر ترمیم کی۔

اس طرح 2 اپریل کا نوٹیفکیشن قانونی اختیار کے بغیر آئینی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیا گیا کیونکہ الیکشن کمیشن نے اب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے دفاتر میں سنی اتحادکونسل کے بغیر ہی انتخاب کروانے کا اعلان کیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی خالی نشستوں پر الیکشن کرائے بغیر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کا انتخاب نہیں ہوسکتا جو کہ صوبائی خودمختاری اور سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی مناسب نمائندگی کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آرٹیکل 60 کے تحت سینیٹ کے 2 دفاتر کا انتخاب ایوان کی تشکیل کے بعد ہی ہو سکتا ہے، الیکٹورل کالج نامکمل اور صحیح طریقے سے تشکیل نہ دینے کے ساتھ یہ انتخاب کروانا ایک اور آئینی خلاف ورزی ہو گا۔