وہ شہر جہاں شہریوں کے سکون کیلئے آدھی رات کے بعد آئسکریم کھانے پر پابندی لگائی جا رہی ہے

آئسکریم تو ایسی چیز ہے جو جس وقت بھی سامنے آئے، اسے کھانے کو دل کرتا ہے۔

مگر ایک شہر کی جانب سے وہاں کے رہائشیوں کے 'آرام اور سکون' کو محفوظ رکھنے کے لیے آدھی رات کے بعد آئسکریم کھانے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جی ہاں واقعی ایسا اٹلی کے شہر میلان میں کیا جا رہا ہے جہاں آدھی رات کے بعد آئسکریم کھانے پر پابندی کا نیا قانون سامنے آیا ہے۔

اطالوی ثقافت میں رات گئے آئسکریم کھانا عام ہے، مگر میلان کے نئے قانون سے یہ روایت خطرے کی زد میں ہے۔

یہ قانون میلان کی مقامی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا اور اس کی منظوری کی صورت میں مئی 2024 سے آدھی رات کے بعد آئسکریم کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

میلان کے 12 اضلاع پر اس قانون کا اطلاق تمام ٹیک اوے فوڈز بشمول پیزا، آئسکریم اور مشروبات پر ہوگا۔

اس قانون کا مقصد میلان کی سڑکوں پر شور کرنے والے گروپس کی روک تھام کرنا ہے تاکہ دیگر شہریوں کی نیند اور آرام متاثر نہ ہو۔

میلان کے ڈپٹی میئر مارکو گرانلی نے بتایا کہ اس قانون کا مقصد سماجی سرگرمیوں اور تفریح کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے جبکہ شہریوں کے سکون اور آرام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

اس مجوزہ قانون کا اطلاق مئی کے وسط میں ہوگا اور نومبر کے آخر تک برقرار رہے گا۔

شہریوں کے پاس مئی کے شروع تک اس قانون کے خلاف اپیل کرنے یا تبدیلیاں تجویز کرنے کا وقت ہے۔

یہ پہلی بار نہیں جب میلان کی جانب سے آدھی رات کے بعد آئسکریم کی فروخت پر پابندی لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس سے قبل 2013 میں بھی اسی طرح کے اقدامات کرنے کی کوشش کی گئی مگر عوامی احتجاج کے بعد فیصلہ واپس لے لیا گیا۔