موسمیاتی تغیر کے خلاف پودوں کو بہتر بنانے کی کوششیں

سان ڈیاگو: سائنس دانوں نے موسمیاتی تغیر سے لڑنے کے ارادے سے پودوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی مدد سے نئے طریقہ کار ڈھونڈنے شروع کر دیے۔

امریکی شہر سان ڈیاگو میں قائم سالک اِنسٹیٹیوٹ کی محققین کی ٹیم نے ایک تحقیق میں پودوں کے جڑوں کی کابن کشید کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے پر کام کیا۔

سائنس دانوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے  SLEAP نامی مصنوعی ذہانت کے آلے کو در اصل جانوروں کی حرکات دیکھنے کے لیے بنایا گیا تھا اور بعد ازاں سالک فیلو ٹالمو پریرا اور پروفیسر ولف گینگ بش نے اس کو پودوں کی جڑوں کے تجزیے کے لیے ڈھال لیا۔

تازہ ترین تحقیق پلانٹ فینومکس میں شائع ہوئی جس میں مصنوعی ذہانت کے آلے کے نئے پروٹوکول کو پیش کیا جس سے جڑوں کی خصوصیات کی درستی کے ساتھ  پیمائش کی جن کا دیکھا جانا پہلے مشکل تھا۔

ٹالمو پریرا کا کہنا تھا کہ سائنس دان صرف شعبوں کا اشتراک نہیں کر رہے بلکہ وہ ان کو بڑھا کر ایسے چیز بنا رہے ہیں جو ان کے انفرادی اشتراک سے آگے بڑھ جائے گی۔

تحقیق کی سربرہ مصنفہ الزابیتھ بیریگن کا کہنا تھا کہ سلیپ-روٹس کی مدد سے سائنس دانوں نے جڑوں کے نظام کی نشان دہی پہلے سے 1.5 گُنا تیزی سے کی، اپنے اے آئی ماڈل کی ٹریننگ 10 گُنا تیز کی اور نئے ڈیٹا کی پیش گوئی 10 گُنا زیادہ تیزی سے حاصل کی۔

ٹیم نے اس طریقہ کار کو متعدد پودوں پر کامیابی کے ساتھ آزمایا ہے جن میں سویا بین، چاول اور کینولا جیسی اہم فصلیں شامل ہیں۔