صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024ء کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور قانون کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا ورچوئل اجلاس ہوا جس میں پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے اور ایمنڈ کے نمائندوں نے شرکت کی، شرکاء نے پنجاب حکومت کے بل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں رات کی تاریکی میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر منظور کئے جانے والے بل کو ڈریکونیئن قانون قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ کوریج کے بائیکاٹ، احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سمیت ہر آپشن پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل پنجاب حکومت نے ہتک عزت قانون 2024ء ایوان سے منظور کروایا، اپوزیشن نے بل کے خلاف پنجاب اسمبلی کے اندر بھرپور احتجاج کیا اور کالا قانون نامنظور، کالے کرتوت نامنظور کے نعرے لگائے، بل کے خلاف پلے کارڈز بھی نشستوں پر آویزاں کئے۔
منظور ہونے والے بل کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہوگا، جھوٹی اور غیر حقیقی خبریں پھیلانے پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا، بل کا یوٹیوب، ٹک ٹاک، ایکس، ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام کے ذریعے پھیلائی جانے والی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہو گا۔
پاس کرائے گئے بل کے مطابق کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانے والی خبروں پر قانون کے تحت کارروائی ہوگی، ہتک عزت کے کیسز کیلئے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے جو 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
بل کے تحت 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہو گا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف الزام کی صورت میں ہائی کورٹ کے بینچ کیس سننے کے مجاز ہوں گے، خواتین اور خواجہ سراؤں کو کیس میں قانونی معاونت کیلئے حکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہوگی۔