ون چائنا درست موقف

صدر زرداری کا یہ بیان کہ پاکستان ون چائنا اصول کی پاسداری کرتا ہے ایک درست موقف ہے جو تمام پاکستانیوں کے دلوں کی ترجمانی کرتا ہے انہوں نے بجا فرمایا ھے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے صدر صاحب کے اس بیان پر امریکہ سیخ پا تو ضرور ہوگا کیونکہ وہ تو تادم تحریر تائیوان کی چین کے خلاف اسی طرح ہلہ۔شیری میں مبتلا ہے‘اسی طرح حکومت پاکستان کا یہ اقدام بھی قابل ستائش ہے کہ جس کے تحت اس نے داسو ڈیم  میں کام کرنے والے دہشت گرد حملے میں ہلاک چینیوں کے لئے 25لاکھ ڈالرز بطور زر تلافی منظور کئے ہیں اس موقف میں کافی وزن ہے کہ نوجوانوں اور معیشت کو بچانے کیلئے تمباکو پر ٹیکس بڑھانا ہوگا تمباکو اور نکوٹین کی لت سے ملک میں اموات میں اضافہ ہو رہا ہے وزیر نجکاری کا یہ بیان اطمینان بخش ہے کہ پی آئی اے بولی براہ راست نشر ہوگی کیونکہ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ ماضی میں کئی مالی طور پر بڑے بڑے قومی ادارے اونے پونے داموں پر ارباب اقتدار نے اپنے منظور نظر افراد کے ہاتھوں فروخت کر دئیے تھے اس موقف میں کافی وزن ہے کہ سوشل میڈیا فیک نیوز کا خاتمہ اخبارات کی سرکولیشن بڑھا کر ہی ممکن ہے اور یہ کہ جھوٹی  خبروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے تو اخباری صنعت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرناہوگا  وسطی ایشیا کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں پاکستانی طلبا زیر تعلیم ہیں کرغستان میں طلبہ پر حالیہ حملے سے پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی فورا سے پیشتر اس تنازعہ کی وجوہات کو تلاش کرے جن کی روشنی میں پھر حکومت ایسے اقدامات اٹھانے کہ آ ئندہ پھر اس قسم کا المیہ نہ ہو‘تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تقریبا 6 لاکھ کے لگ بھگ غیر قانونی طریقوں سے پاکستان میں مقیم افغانی اپنے وطن جا چکے ہیں پر اب تک وزارت داخلہ نے عوام کہ یہ نہیں بتلایا کہ کیا اس نے آئندہ کے لئے پاکستان میں آنے والے افغانیوں کے لئے پاسپورٹ اور ویزے پر مبنی کوئی میکینزم مرتب کیا بھی ہے یا نہیں اور کیا کوئی مانیٹرنگ کا ایسا سسٹم بھی بنایا ہے جس سے یہ پتہ چل سکے کہ جو افغانی ویزے پر پاکستان داخل ہوئے وہ ویزے کی معیاد ختم ہونے پر واپس اپنے وطن چلے گئے ہیں کہ نہیں یہ امر تشویش ناک ہے کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشتگردی میں اصافہ ہو رہا ہے دہشت گرد پاک افغان بارڈر سے داخلے کی کوشش کرتے ہیں بلوچستان میں سرحد آ پریشن کے دوران ایک ماہ میں 29 دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ اپریل کا مہینہ ہی نہیں بلکہ مئی کا نصف مہینہ بھی موسم کے لحاظ سے خوشگوار گزر گیا تاہم مئی کے آخری عشرے میں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے‘ابھی تو جیٹھ کے بھی دس دن باقی  ھیں اس کے بعد ہاڑ کا پورا مہینہ پڑا ہواہے جس کے بعد کہیں جا کر ساون کی گھٹا برسے گی اور گرمی کا زور ٹوٹے گا پر  دعاہے کہ ساون کے بادل اتنے بھی  نہ برسیں اور گرمی کی حدت سے گلیشیرز اس قدر بھی  نہ پگھلیں کہ نشیبی علاقے سیلاب کی زد میں آ جائیں متعلقہ سرکاری محکموں کو محکمہ موسمیات کی اس پیش گوئی کو سنجیدہ لینا چاہیے جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ امسال گرمی کا موسم طولانی ہو گا اور گرمی کی شدت کی وجہ سے جب بالائی علاقوں میں گلیشیرز پگھلیں گے  تو نشیبی علاقے سیلاب کی زد میں ہوں گے۔