امریکی ویزوں کی منسوخی کے شکار طلبا میں تقریباً 50 فیصد بھارتی شامل

امریکن امیگریشن لائرز ایسوسی ایشن (AILA) کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی طلبہ کے ویزوں کی منسوخی میں سب سے زیادہ بھارتی طلبا متاثر ہوئے ہیں۔

اے آئی ایل اے کی 17 اپریل کو جاری کردہ پالیسی بریف کے مطابق، اب تک 327 کیسز ایسے سامنے آئے ہیں جن میں طلبا کے ویزے منسوخ کیے گئے یا ان کے SEVIS (اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم) ریکارڈ بند کر دیے گئے۔ یہ معلومات متاثرہ طلبا، وکلا اور یونیورسٹی ملازمین کی رپورٹوں کی بنیاد پر جمع کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان کیسز میں تقریباً 50 فیصد طلبا بھارتی ہیں، جب کہ 14 فیصد چینی طلبہ متاثر ہوئے۔ دیگر متاثرہ ممالک میں جنوبی کوریا، نیپال اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ خاص طور پر ”آپشنل پریکٹیکل ٹریننگ“ (OPT) پر موجود طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ SEVIS ریکارڈ کی معطلی کے بعد وہ فوراً کام جاری نہیں رکھ سکتے۔ گریجویٹ طلبا کے لیے اپنی امیگریشن حیثیت کی بحالی خاص طور پر مشکل ہو گئی ہے، جب کہ ابھی زیر تعلیم طلبا کے لیے یہ قدرے آسان ہے۔

ویزے منسوخ کیے جانے کی وجوہات نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ متعدد طلبا کو پولیس کے ساتھ معمولی نوعیت کے معاملات، جیسے پارکنگ فائن یا رفتار سے گاڑی چلانے پر نشاندہی کا سامنا کرنا پڑا، حالانکہ ان میں سے اکثر پر کوئی الزام عائد نہیں ہوا یا ان کے کیسز بعد میں ختم کر دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، صرف دو کیسز ایسے تھے جو سیاسی سرگرمی سے متعلق تھے۔

2023-24 تعلیمی سال کے دوران بھارت امریکہ میں سب سے زیادہ بین الاقوامی طلبا بھیجنے والا ملک بن چکا ہے، جن کی تعداد 3.32 لاکھ ہے۔ ان میں سے تقریباً 97,556 طلبہ OPT پروگرام کے تحت عارضی طور پر ملازمت حاصل کیے ہوئے ہیں۔

اے آئی ایل اے نے خبردار کیا ہے کہ SEVIS کی معطلی اور ویزے کی منسوخی کے لیے متضاد وجوہات پیش کی جا رہی ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک خطرناک رجحان ابھرتا جا رہا ہے۔ متعدد طلبا اچانک قانونی اور تعلیمی بحران میں پھنس چکے ہیں۔