(گزشتہ سے پیوستہ)
2025ء کے حالیہ انتخابات میں جگمیت سنگھ اپنی سیٹ بھی ہار گیا اور اس کی جماعت صرف 7 نشستیں ہی جیت سکی لبرل پارٹی نے169 سیٹیں جیت کر ثابت کر دیا کہ مارک کرنی نے گرتی ہوئی لبرل پارٹی کو سہارا دے دیا کیوبک بلاک پارٹی کے21گرین پارٹی نے ایک اور کنزریٹو پارٹی نے144نشستیں حاصل کیں پارلیمنٹ کی کل سیٹیں 342 تھیں 172 نشستوں والا لیڈر حکومت بنانے کا اہل ہوتا ہے اگر چہ لبرل اس دفعہ بھی اقلیتی نمبرز میں آئی لیکن وہ حکومت بناسکنے کے اس قدر قریب ہے کہ صرف کسی ایک پارٹی کے مل جانے سے وہ حکومت بنا لے گی‘امید ہے مئی کے پہلے ہفتے کے آخر میں گورنر جنرل لبرل پارٹی کو حکومت تشکل کی دعوت دیگی پارلیمنٹ کا افتتاح انگلینڈ کے بادشاہ اور ان کی ملکہ26اور27 مئی کو کرینگے لبرل پارٹی نے اپنی حکومت کی نئی پالیسیوں کاا علان کرنا شروع کر دیا ہے جس میں سرفہرست ٹرمپ کے ساتھ ٹیرف پر بات چیت شامل ہے اور امیگریشن پالیسی ہے مارک کرنی نے امیگریشن کو واپس لیاقت‘اہلیت اور ہائی پروفائل یونیورسٹی ڈگریوں سے منسلک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 2025‘2026 میں صرف35ہزار امیگرنٹ ہی دنیا بھر میں آسکیں گے لاکھوں والے کھیل ختم ہو جائیں گے اگر چہ کینیڈا بہت جلدی20سال پہلے والے اچھے حالات کی طرف نہیں جا سکے گا لیکن آہستہ آہستہ اس کے حالات اچھے اور آبادی کم ہونا شروع ہو جائیگی کینیڈا اور امریکہ کی تجارت اور آمدورفت کی جنگ جتنی شدید ہوتی جارہی ہے کینیڈا کی حکومت کیلئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ امریکہ کا واحد سہارا چھوڑ کر دنیا کے باقی ممالک کی منڈیوں تک بھی رسائی حاصل کرنا شروع کرے امریکہ پر100فیصد انحصار سے اس کو جو دھچکا لگا ہے اس کا تقاضا ہے کہ نئے راستے اور نئے میدان تلاش کئے جائیں اور اس پر بڑی تیزی کے ساتھ کام شروع ہوگیا ہے ورنہ تو امریکہ اور کینیڈا ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے پہلے ہمسایوں سے زیادہ سگے بھائیوں کی طرح تھے اور ساری دنیا کیلئے مثال تھے جیسے کینیڈا آرام سے امریکہ کی گود میں سو رہا تھا لیکن ٹرمپ کی سخت پالیسیوں نے اس کو ایک جھٹکے سے بیدار کردیا ہے‘زندہ اقوام ایسے جھٹکوں سے اور اپنی غلطیوں سے سیکھتی ہے‘ کینیڈا اور امریکہ کے درمیان 6ہزار لمبے بارڈر پر ایک سپاہی بھی بندوق لے کر نہیں کھڑا ہوتا تھا لیکن تاریخ جغرافیہ کبھی ایک سانہیں رہتا‘ہر دن کے ساتھ بدلتا رہتا ہے اور دانا رہنا اور قائدین اپنی قوموں کو بہترین حالات اور بہترین مواقع مہیا کرتے رہتے ہیں۔