صابن کے بلبلوں سے فصلوں کو بارآور کرنے کا کامیاب تجربہ

 جاپانی سائنسدانوں نے صابن کے چھوٹے بلبلبوں میں ناشپاتی کے زردانے بھر کر ان سے درختوں کو بارآور زرگل کی منتقلی کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کرہِ ارض پر شہد کی مکھیاں یہ اہم خدمت انجام دیتی ہیں اور مختلف فصلوں کے زردانے ایک سے دوسرے پودے میں منتقل کرکے ہمارے لیے خوراک کا سامان پیدا کرتی ہیں۔ لیکن شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے جس پر خود سائنسداں بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔

اس تناظر میں ڈرون اور خردبینی روبوٹ پر بھی کام جاری ہیں لیکن جاپان کے ماہرین نے ناشپاتی کے درخت کے زردانوں کو بلبلے بنانے والی ایک گن کے ذریعے مختلف درختوں پر پھینکا تو اس کے 95 فیصد کامیاب نتائج برآمد ہوئے اور شجر بارآور ہونے لگے۔ اس ٹیکنالوجی سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ صابن کے مہین قطروں میں زردانوں کو رکھ کر فصلوں سے بہتر پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔
اگلے مرحلے میں سائنسداں چھوٹے ڈرون کے ذریعے بلبلوں کو فصلوں یا درختوں پر چھڑکنے کے تجربات کریں گے۔ یہ تحقیق جاپان کے ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے پروفیسر آئیجیرو میاکو نے کی ہے۔ اگرچہ اس ضمن میں ایک بہت چھوٹا ڈرون بنایا گیا تھا جو صرف دو سینٹی میٹر لمبا تھا لیکن ابتدائی تجربات میں اس سے نازک پھولوں کو نقصان پہنچا تھا۔ لیکن اب اس نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ڈاکٹر آئیجیرو کہتے ہیں صابن کے چھوٹے بلبلے پھولوں کے زردانے لےجاسکتے ہیں اور اپنی نزاکت کی بنا پر انہیں بہت آہستگی سے دوسرے پھول پر ڈال سکتے ہیں۔ خردبینی عمل سے بھی دیکھا گیا ہے صابن کے بلبلے یہ کام کرسکتے ہیں اور اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

پروفیسر آئیجیرو کے مطابق ایک چھوٹے سے بلبلے میں 2000 زردانے رکھے جاسکتے ہیں۔ جب ناشپاتی کے درختوں پر انہیں ڈالا گیا تو 16 دنوں بعد ان کی پیداوار شروع ہوگئی جس کے نتائج عین ہاتھ سے بارآوری کی طرح کے تھے۔

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ہلکی سی ہوا بھی بلبلوں کو پہلے ہی تباہ کرسکتی ہے یا پھر اپنے مرکز سے دائیں یا بائیں لےجاسکتی ہے۔ لیکن آئیجیرو پرامید ہیں کہ وہ ایک اییسے ڈرون پر کام کررہے ہیں جو دو میٹر کی دوری سے بلبلوں کو عین انہی جگہ پھینکے گا جہاں ان کی ضرورت ہوگی۔