ایران، فورسز کی فائرنگ سے 3 مظاہرین ہلاک

تہران:ایران کے صوبے کردستان میں سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوگئے۔

ایرانی انسانی حقوق گروپ کے مطابق 17 ستمبر سے جاری مظاہروں میں 378 مظاہرین ہلاک ہوچکے، مرنے والوں میں 47 بچے بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے اب تک 15 ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔مہسا امینی کو حجاب قانون کی خلاف ورزی پر 13 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔م

ہسا امینی حراست میں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے 16 ستمبر کو انتقال کرگئی تھیں۔ دریں اثناء ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے اہل خانہ پر فائرنگ کردی اوراس کی لاش ہسپتال سے قبضے میں لے لی ہے۔

ناروے میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ہنگا نے کہا کہ گزشتہ شب پاسداران انقلاب کی فورسز نے بوکان میں شہید گھولی پور ہسپتال پر حملہ کیا تھا اور وہاں سے احجاجی مظاہرے میں ہلاک ہونے والے شخص شہریار محمدی کی لاش قبضے میں لے لی اورانھیں خفیہ طور پر دفن کر دیا۔

ایران کے کردعلاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرنظر رکھنے والے ہنگانے بتایا کہ ایرانی فورسز نے مقتول ے اہل خانہ پر فائرنگ کی اور کم از کم پانچ افراد کوزخمی کردیا۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کارکنان ایران کی سکیورٹی فورسز پرالزام عاید کرتے ہیں کہ وہ اپنی کریک ڈان کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے مظاہرین کی خفیہ تدفین کررہی ہیں تاکہ ان کے جنازوں پر مزید تشدد کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

ایران نے برطانیہ، اسرائیل اور امریکا سمیت اپنے غیر ملکی دشمنوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 16 ستمبر کوکرددوشیرہ مہساامینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے ہونے والے مظاہرے سے ملک میں تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ملک میں افراتفری اور تشدد کے غیرملکی پشتی بانوں کی دانستہ خاموشی پر تنقید کی ہے،بیان میں کہا گیا کہ یہ بین الاقوامی برادری اورعالمی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایران میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی مذمت کریں اور انتہا پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم نہ کریں۔