سپریم کورٹ کی جانب سے 90روز میں انتخابات کرانے کے احکامات پر حیرت ہے، فضل الرحمن 

اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 90روز میں انتخابات کرانے کے احکامات پر حیرت ہے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں ایسے حالات میں انتخابی مہم چلانا ممکن نہیں ہے۔

عمران خان اور اس کے ساتھیوں میں تحریک چلانے کی ہمت نہیں ہے سیاستدان کبھی جیلوں سے نہیں ڈرتے ہیں،عمران خان سے بات چیت کا امکان مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ موجودہ حالات میں نگران حکومتوں کی قیام میں توسیع کی جائے۔

اتوار کواسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اس وقت ملک کی جو سیاسی صورتحال پیش کی جارہی ہے ہماری نظر میں اصل صورتحال اس سے مختلف ہے۔

 انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور آئین او ر ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کا نقاضہ ہے کہ نگران حکومتوں کو غیر معینہ وقت کیلئے برقرار رکھا جائے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ریاست کو درپیش اس صورتحال کو دیکھنا ہے اور ان حالات پر ہم نے آنکھیں بند نہیں کرنی ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت دو صوبوں میں اسمبلیاں موجود نہیں ہیں اور دونوں کے ٹوٹنے کا وقت اور انتخابی شیڈول بھی ایک نہیں ہے اور دونوں اسمبلیوں کے انتخابات کا تاریخ دینے کا اختیار پر ایک شخص کے پاس نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ غریب کو روٹی نہیں فراہم کرسکتے اور ووٹ کی پرچی کیلیے 80 ارب روپے کا کہا جارہا ہے،اسمبلیاں وزرائے اعلیٰ نے توڑی ہیں یا ایک لیڈر کے حکم پر عمل کیا ہے، ان حقائق کو سامنے رکھا جائے۔

ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار اور ریٹائرڈ جنرل فیض حمید اس وقت بھی عمران خان کیلئے لابنگ کررہے ہیں اور مصروف عمل ہیں، اس کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، ادارے فور ی طور پر ان کا نوٹس لیں اور اگر ہماری معلومات صحیح ہیں تو ان کو لگام ڈالیں۔

پی ڈیم ایم کے سربراہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے بات چیت کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا عمران خان اس قابل ہے کی اس کے ساتھ بات چیت کی جائے۔

سیاستدان جیل جانے سے نہیں ڈرتا سوائے عمران خان کا نازک مزاج لوگوں کی پارٹی تحریک نہیں چلاسکتی "یہ تلوے گرم زمین پر رکھنے والے تلوے نہیں، ان کے ساتھ وہ ہیں جن کے پر گرم ہوا میں جلتے ہیں "۔