جمہوریت کا استحکام

پاکستان کی دواہم سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اورپاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان ملک میں بہتر اسلوب حکمرانی، حقیقی جمہوریت کے فروغ، شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفط، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کونچلی سطح پرمنتقل کرنے کیلئے ایک جامع فریم ورک کے حامل میثاق جمہوریت پر دستخط کو17 برس مکمل ہوگئے جس سے قومی سیاست میں شائستگی، باہمی رواداری اور جمہوری اقدار کے فروغ کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا، پاکستان میں بہتر جمہوری طرز حکمرانی کے لئے ایک فریم ورک قائم کرنے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کو مضبوط بنیاد فراہم کرنے کے لئے آج سے 17 برس قبل لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ایک اہم سیاسی معاہدہ طے پایا تھا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف اور پی پی پی کی سربراہ بے نظیر بھٹوشہید نے قومی اہمیت کی اس اہم دستاویز پر14 مئی 2006کو دستخط کیے تھے جو پاکستان میں جمہوری طرز حکمرانی اور آئینی اصلاحات کے لئے ایک اہم حوالہ ثابت ہوا ہے۔اس اہم معاہدے میں ملک میں جمہوریت اورجمہوری اقدارکو مضبوط کرنے، انسانی حقوق کے تحفظ، آزاد عدلیہ کو یقینی بنانے اور ملک میں اچھی حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے مختلف رہنما اصولوں کا ایک خاکہ پیش کیا گیاتھا۔ میثاق جمہوریت میں انتخابی اصلاحات، انتخابات میں دھاندلی اور ہیرا پھیری کو روکنے کے  لئے شفاف انتخابی عمل اور طریقہ کار کے ساتھ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مرکزی حکومت سے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی، مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا اور فیصلہ سازی کے عمل میں شہریوں کی شرکت کو بڑھانا بھی میثاق جمہوریت کے اہم نکات میں شامل تھا۔ میثاق جمہوریت میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کا احاطہ بھی کیاگیا اورملکی مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن کو فروغ دینے کے لئے مستقل خارجہ پالیسی کی اہمیت کو اُجاگرکیاگیا۔ چارٹر آف ڈیموکریسی نے 2006 کے بعد آنیوالے برسوں میں سیاسی منظر نامے کی تشکیل اورسیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون کی ایک بنیاد فراہم کی ہے۔اسی اتقاق رائے کی بنیادپر2013 میں ایک جمہوری حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار اپنی مدت مکمل کرتے ہوئے انتخابات کے بعد پرامن انداز میں اقتدار پاکستان مسلم لیگ (ن)کو منتقل کردیا۔ مسلم لیگ نے اسی تسلسل کو برقراررکھتے ہوئے مشکل حالات کے باوجود2018 میں انتخابات کے بعد اختیارات نئی حکومت کومنتقل کردئیے تھے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق میثاق جمہوریت کے باعث بالعموم مختلف الخیال سیاسی جماعتوں کے مابین اور بالخصوص مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی کے درمیان باہمی تعلقات میں نمایاں بہتری آئی۔ میثاق جمہوریت کے نفاذ میں اہم پیشرفت صوبائی خود مختاری کے حوالے سے ہوئی اور اٹھارہویں آئینی ترمیم کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا، سابق قبائلی اضلاع کو قومی دھارے میں لانے کیلئے انہیں خیبرپختونخوا میں ضم کردیاگیا۔ علاوہ ازیں کئی اہم نکات پر عمل ہو چکا ہے اگرچہ چارٹرکے تمام نکات حقیقی روح کے مطابق مکمل طور پر نافذ نہیں ہو سکے تاہم اس میثاق نے بیشتر نکات پر سیاسی اور آئینی طور پر عملی پیشرفت کے ذریعے قومی سیاست پر دوررس اثرات مرتب کیے ہیں۔