سویڈن میں ایک بار پھر توہین قرآن 

پوری دنیا میں مسلمان غم و غصے میں ہیں کیونکہ سویڈن میںقرآن پاک کی پولیس کی نگرانی میں باقاعدہ طور پر توہین کی ناپاک جسارت کی گئی اور یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا بلکہ اس سے پہلے بھی سویڈن میں یہ جسارت کی گئی ہے ۔ مگر اس بار سویڈن حکومت کی ایما پر یہ ناقابلِ برداشت مذموم جسارت کی گئی جس سے امتِ مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔ پھر وہ بار بار یہ حرکت مسلمانوں کو اذیت دینے کے لئے کر رہے ہیں ۔ یہ کس طرح کی آزادی اظہار رائے ہے کہ اس میں بس مسلمانوں کے شعائر کی توہین کرنے کی آزادی ہے اور بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کے حوالے سے یورپ میں سخت پابندیاں عائد ہیں ۔پوری قوم اس سانحہ پر ایک ہو گئی ہے بلکہ نہ کوئی اپوزیشن رہی، نہ کوئی اقلیت رہی، نہ کوئی حکومت، سب ایک Page پر آچکے ہیں اوروہ اس مذموم جسارت پر سویڈن کی حکومت اور اقوام متحدہ سے شدید احتجاج کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں گزشتہ روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس خصوصی طور پر بلایا گیا جس میں دونوں ایوانوں اور حکومت و اپوزیشن سمیت سبھی اراکین نے شرکت کی۔ اس موقع پر مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم انتہائی دکھی دل کے ساتھ جمع ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں سویڈن میں دوبارہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی، جس سے پورے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ نہ صرف اس قبیح حرکت کی یہ ایوان مذمت کرے بلکہ ایسے الفاظ میں قرارداد منظور کی جائے جو یہ پارلیمان تجویز کرے اور باقی دنیا میں یہ سفارشات پیش کی جاسکیں۔ اس ضمن میں ایک کمیٹی بنائی جائے جو سفارشات پیش کرے تاکہ دوبارہ کوئی یہ حرکت نہ کر سکے۔ قرآن صبر و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ کلام پاک میں تمام انبیاءکرام کا ذکر ہے، مسلمان تو تمام آسمانی مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور ان کی کتابوں کا بھی۔ عید الاضحی کے دن سویڈن پولیس کی نگرانی میں ایک شخص سے اس عظیم آسمانی صحیفے، کلام پاک کی بے حرمتی کرنے کی ناپاک حرکت کی۔ دنیا کو یہ پتہ لگنا چاہئے کہ ہم مسلمانوں کیلئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حرمت اور قرآن کی حرمت کیا معنی رکھتی ہے اور اس کے لئے ہم سب کچھ قربان کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب نے بھی اس حرکت پر شدید احتجاج کیا اور او آئی سی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اب سویڈن حکومت اس فعل کی مذمت کر رہی ہے۔ اسی طرح کا واقعہ ہونے ہی کیوں دیا گیا۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کوئی ہمارے پاک کلام کی نعوذ باللہ توہین کرتا ہے تو اس کے لئے ہم اقوام متحدہ بھی جائیں گے اور باقی تمام ممالک کے ساتھ بھی رابطہ کریں گے۔ سویڈن یہ حرکت پہلے بھی کر چکا ہے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے اندر نماز پڑھتے مسلمانوں کو شہید کرنے پر وہاں کی حکمران نے جو ایکشن لیا اسے دھراتے ہوئے کہا کہ 8 جون کو پوری دنیا یاد کرتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پوپ فرانسز نے پہلے ہی مذمت کر دی ہے جس کے لئے میں ان کا شکر گزار ہوں اور وہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ فوری طور پر ایک اجلاس بلوائیں اور سخت مذمت کی جائے اور ان ممالک کو جو دوسرے مذاہب پر حملہ آور ہوتے ہیں ہم یہ معاملہ بھر پور انداز میں اٹھا کر اس قرارداد کو سویڈن کی حکومت تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ارجہ ریاض نے شدید الفاظ میں اس ناپاک حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم سویڈن کی حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس شخص کو عبرت ناک سزا دے کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور سویڈن کی حکومت اور عوام پوری دنیا کے مسلمانوں سے فی الفور معافی مانگیں۔ سینیٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ ہم تمام دنیا سے ہر طرح کا تعاون کرتے ہیں، ہم ہر جگہ پر اپنے امدادی دستے بھیجتے ہیں۔ یورپ کو جب ضرورت پڑتی ہے تو سارے اسلامی ممالک ان کے کام آتے ہیں لیکن ہم ان کی اس گندی اور ناپاک حرکت کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔