معیشت کی ڈالرائزیشن : حائل مشکلات

جنوبی امریکہ کے ملک آرجنٹینا میں مہنگائی اور آئی ایم ایف قرض پروگرام سے نجات حاصل کرنے کے لئے ایک اُبھرتے ہوئے سیاست دان ہاویئر میلی کی جانب سے تجویز آئی ہے کہ معاشی مسائل کا حل معیشت کی ’ڈالرائزیشن‘ ہے جس کا مطلب ہے کہ اگر وہ صدر بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آرجنٹینا میں ڈالر بطور کرنسی رائج ہو جائے گی۔ کیا ایسا پاکستان میں بھی ممکن ہے؟

معاشی ماہرین کہتے ہیں یہ بہت مشکل ہے کہ پاکستان کی معیشت کی ڈالرائزیشن کی جا سکے اور اگر ایسا کر لیا گیا تو یہ بھی معاشی مشکلات کا حل ثابت نہیں ہو گا۔ جہاں تک ارجنٹینا کی بات ہے تو اُس کی معیشت کو بھی ایک دن میں ڈالرائز کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اُس کے مرکزی بینک کے پاس ڈالر موجود ہی نہیں ہیں۔

 کسی بھی ملک کی معیشت کو ڈالرائز کرنے کے لیے ڈالرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے جس کے لئے ڈالر خریدنے پڑیں گے لیکن کیونکہ ملک نے پہلے بہت زیادہ قرضہ لیا ہوا ہے اس لیے یہ ممکن ہوتا دکھائی نہیں دیتا کہ اسے مزید قرضہ ملے گا۔ انھیں اس بات کا بھی یقین نہیں ہے کہ ڈالرائزیشن ایک کامیاب پالیسی ہو گی بھی یا نہیں۔

اہم بات یہ بھی ہے ہر ملک کی اپنی معیشت ہونی چاہیئے اور اگر کوئی ملک کسی دوسرے ملک کی مانیٹری پالیسی کے رحم و کرم پر ہو تو یہ الگ سے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اسی  لئے کنورٹیبلٹی سے پہلے یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ مالیاتی خسارے یا معاشی عدم استحکام جیسے مسائل کو حل کیا جائے لیکن اگر وہ برقرار رہتے ہیں تو یہ بھی مسئلے کا حل نہیں یعنی معیشت کو ڈالرائزنگ کرنا کوئی علاج نہیں ہے۔

 ’ڈالرائزیشن‘ سے مراد وہ عمل ہے جس کے ذریعے ایک کرنسی کے اتار چڑھاؤ کا مکمل انحصار ڈالر کے ریٹ پر ہوتا ہے اُور یہ ایسی معیشتوں میں ہوتا ہے جن کا انحصار درآمدات پر ہو لیکن وقت کے ساتھ ڈالر مقامی کرنسی کے متبادل کے طور پر بھی استعمال ہونے لگے۔ یہ عمل ویسے تو کسی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مرحلہ عموماً اس وقت عمل میں آتا ہے جب ایک ملک کی کرنسی وقت کے ساتھ اپنی قدر تیزی سے کھونا شروع کر دیتی ہے اور لوگ ڈالر کو مہنگائی کا توڑ یا بچت کرنے کے لیے خریدنا شروع کر دیتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں دیکھا جا رہا ہے۔‘