ملک بھر میں 8 دسمبر کو یوم حرمت مسجد اقصیٰ منانے کا اعلان

جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 8 دسمبر کو ملک بھر میں یوم حرمت مسجد اقصیٰ منایا جائے گا، ہم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، فلسطین پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہیں کرتے۔

مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں حرمت اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں تم کو تمہاری مصلحت مبارک ہو، نوجوان جذبہ جہاد کو جاری رکھیں گے، ہمیں تجربہ ہے ہم نے اسرائیل کے چاہنے والوں کو کیسے شکست دی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکمرانوں کو بتادینا چاہتے ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر مسلمان حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو ان کے خلاف مسلمان عوام بغاوت کردیں گے، امریکی وزیر خارجہ یہودی کے طور پر اسرائیل آیا، میں مسلمان مجاہد کے طور پر قطر گیا۔

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہانیہ سے کہا کہ میں یہاں مسلمان کی حیثیت سے آیا ہوں، حماس کا پیغام پاکستان کے فیصلہ سازوں کو پہنچایا ہے، اس وقت چین اور روس کے ساتھ سعودی عرب و پاکستان کا کردار اہمیت اختیار کررہا ہے، چین اور روس کو بھی امریکا کو خلیج میں روکنے کے لیے عملا آگے بڑھنا ہوگا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یہ جمعہ ملک گیر یوم تحفظ مسجد اقصی کے طور پر منایا جائے گا، اگلے جمعہ کو ملک بھر میں مظاہرے ہوں گے۔

اس پورے اجتماع میں متفقہ اعلامیہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں، قرار داد پاکستان، پاکستان کی اساس ہے، اس قراد داد میں بھی یہی اعلان کیا گیا کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہم اسرائیل کے بارے میں اس نظریہ کو کیوں بھول جاتے ہیں۔

بانی پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا، جب فلسطین پر یہودی بستیاں قائم ہورہی رہی تھیں اس وقت ہم نے مخالفت کی تھی، دس بارہ سال ہم نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جنگ نہیں لڑی،اس کی کیا حثیت ہے۔

ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ایجنڈے کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں، ہم نے برطانوی راج کے خلاف ڈیڑھ سو سال کی جنگ لڑی، امریکا اب سپر پاور نہیں رہا، عراق میں قتل عام کے بعد وہ جنگی مجرم نہیں رہا، تم نے ناگا ساکی پر بم مارے تم کس طرح انصاف کی بات کرتے ہو۔

اللہ نے یہودو نصاریٰ کے عزائم سے پردہ چار کردیا، آج کے دور میں ہم حکمرانوں سے شکایت کررہے ہیں، حکمرانوں کو خاموشی اور مصلحت پر مبارک، ہمیں معلوم ہے ہم نے کس نظریہ کو شکست دی۔